(کارِ ترقیاتی) یقیں محکم عمل پیہم - عامرہ احسان

11 /

یقیں محکم عمل پیہم

عامرہ احسان

ایک قدیم کہانی تازہ کر لیجیے۔ایک کسان کا گدھا تھا جو اُسے بہت محبوب تھا۔ ایک دن کسان کے ساتھ اس کا کتا بھی تھا جو مالک کے آگے پیچھے دم ہلاتا، شوخیاں کرتا اچھلتا پھرتا رہا۔ مالک اُس کے لاڈ اُٹھا رہا تھا۔ مالک بیٹھا تو کتا گود میں چڑھ کر اٹھکھیلیاں کرتا رہا۔ گدھے نے یہ منظر دیکھا تو رساتڑوا کر مالک کے پاس جا پہنچا۔ لگا اس کے آگے پیچھے مسخریاں کرنے، کتے کے سے ناز و انداز دکھاتا۔ اتنے میں گدھے نے اپنے دونوں پاؤں مالک کے کندھے پر رکھ کر اس کی گود میں جا بیٹھنے کی جو کوشش کی تو مالک کے نوکر چھڑیاںلے کر گدھے کو پیٹنے دوڑے اور اسے سبق سکھا دیا: اپنا مقام مت بھولو! بھونڈا مسخرہ پن نہ دکھاؤ!
اب ذرا حالیہ اچانک برپا ہونی والی بھارتی مہم جوئی تازہ کیجیے۔ 2014 ء سے مودی ’’ہندوتوا‘‘ ایجنڈے کے ساتھ وزیر اعظم بنا۔ جس کا بنیادی ہدف پاکستان، کشمیر اور بھارتی مسلمان ہیں۔ اب تیسری مرتبہ وزارتِ عظمیٰ پر فائزہے۔ نریندر مودی امریکی نائب صدر ہندو وینس اور ٹرمپ سے قرب پر نازاں و فرحاں ہے۔امارات، بحرین،  سعودی عرب میں بھی ہاتھوں ہاتھ لیا جاتا ہے۔ اب پاکستان سے نمٹنے اور کشمیر کا ایجنڈا پورا کرنے کا گویا وقت مناسب تھا۔ نیتن یا ہو نے تمام بین الاقوامی قوانین بالائے طاق رکھے، عالمی رائے عامہ جوتے کی نوک پر رکھی اور غزہ کو ایک بڑے قبرستان میں تبدیل کرنے سے اُسے کوئی روک نہ سکا۔ امریکہ و مغربی ممالک نے بھر پور اسلحہ فراہم کیا۔ مودی نے یہ جانا کہ وہ امریکی پالتو نیتن یاہو سے کچھ کم تو نہیں۔ بھارت میں ہندو توا قوتوں نے مودی کو پہلے ہی ایک دیو مالائی، ماورائی شخصیت گردان رکھا ہے جو بھارت کو ’اکھنڈ بھارت‘ خطے کی عظیم قوت بنانے کے لیے آیا ہے۔ تاآنکہ مودی خود بھی 2024 ء میں کہہ بیٹھا کہ ’میں قائل ہو چکا ہوں کہ مجھے پر ماتما (خدا) نے بھیجا ہے‘۔ نیتن یا ہو اس گھمنڈ میں ہے کہ وہ گریٹر اسرائیل بنائے گا اور دجال نیتن یاہو سے زمام کار وصول کرے گا۔ مودی خود کو ’پر ماتما‘ کی طرف سے اتارا گیا گردانتا ہے۔
  سو دنیا د جل، فریب، ہو لناک خوں ریزی کی لپیٹ میں ہے۔ بین الاقوامی قوانین بے معنی، ادارے بے وقعت ہو گئے۔ 
یادر ہے کہ بھارتی پارلیمنٹ کی نئی بلڈنگ میں ’اکھنڈ بھارت‘ کا نقشہ (اسرائیل ہی کی طرح) لگا رکھا ہے۔ مودی نے اسرائیل کی مکمل خود سری دیکھتے ہوئے یہ بھی واضح کر دیا کہ سرحد پار (پاکستان) کروائے جانے والے کسی حملے کی صورت میں وہ (بھی) ثبوت پیش کرنے، سفارتی سطح پر فضا ہموار کرنے کی بجائے خود کارروائی کرے گا۔یہ بھی کہ اسے تحمل کی اپیلوں کی پرواہ کرنے یامغرب سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔ اور یوں بھارت روایتی گدھے کی طرح رسا تڑوا کر۔ امریکہ اور مغرب کے کندھے پر دونوں پاؤں رکھ کر امریکی لاڈلا بنا پاکستان پر چڑھ دوڑا۔ پہلگام پر کسی سوال کا جواب نہ دیا۔ حملہ آور کتنے تھے، کس راستے سے آئے، ہتھیار کون سے تھے، فرار کیسے ہوئے، رابطہ کار کوئی تھا؟ بس ایک پراسرار غیر معمولی حملہ۔ یک طرفہ الزامات کی بوچھاڑ اور…کون ہے جو ان سے پوچھے ہم پہ حملے کا جواز! اتنی غیر ذمہ دار ایٹمی قوت؟ مگر ہوا کیا! روایتی کہانی کی طرح مالک تو خود ناز نخرے اٹھوانے کو مشرقِ وسطیٰ کے دورے کی تیاری میں تھا، پاکستان نہایت غیر متوقع طور پر مودی کے سہانے خوابوں کو چکنا چور کرنے کو لپکا۔ اور سبق سکھا کر دم لیا۔ بھارت سمجھا تھا کہ وہ زبردست جنگی قوت، مایہ ناز  را فیل جہازوں سے لیس، مقبول مضبوط حکومت ہے۔ ادھر یہ چھوٹا ، کمزور منتشر ملک، غیر مقبول حکومت اور فوج، بائیں ہاتھ کا کھیل ہے! مگر پھر… الٰہی یہ کیا ماجرا ہوگیا، کہ جنگل کا جنگل ہرا ہو گیا! ہلالی سبز جھنڈا چھا گیا۔ انہونی ہو گئی۔ رافیل زمین بوس، دفاعی 400-S خود ملبہ بن گیا۔ ڈرون پتنگوں کی طرح آئے اور کاغذی پتنگوں کی طرح کٹ گرے ۔ پاکستان غیر معمولی طور پر یک جان یک زبان ہو گیا۔ بھارتی میڈیا کی گھن گرج کے غبارے سے ہوا نکلتی سنائی دینے لگ گئی۔ بھارت انتشار کا شکار ہو گیا۔ اپوزیشن نے خوب لتے لیے ۔ 
بھارت کا ہم پر بہر طور احسان ہے کہ سویا شیر جگا دیا۔ خوابِ خرگوش کے مزے لیتوں کو اٹھ کھڑے ہونے کا الارم بجا دیا۔ ادھر مودی کی خدائی کا بھید بھی کھل کر سامنے آگیا۔ یہ طبقہ تو اب بھی حقائق سے نظریں ملانے کو تیار نہیں۔ ہمیں بہر طور موقع غنیمت جان کر اس مہلت میں فوری بھر پور تیاری دوسرے راؤنڈ کی کرنی ازبس لازم ہے۔ ہر روپیہ بچائیے۔ آتش بازی کی جگہ میزائل باری کے لیے۔ نئے پوپ کی تقریب میں ہندو سکھ وزراء کو  بھیجنے میں پیسہ اڑانے کی کیا ضرورت تھی؟ کیتھولک رہنما بھیج دیئے جاتے۔ اب یہ غیر ضروری، سیاسی سیر سپاٹوں پر قومی خزانہ لٹانے کی بجائے آگے کی تیاری کیجیے۔ سفارتی، سیاسی، عسکری، معاشی سبھی محاذ توجہ طلب ہیں۔ہر ملک میں سفارت خانہ ہمارا موجود ہے۔ وہ سفارتی ذمہ داریاں بھرپور ادا کرے تو مزید پیسہ لٹا کر وفود کیوں بھیجے جائیں؟ قوم کو یک جہتی عطا ہو جانا، نشا نے درست لگنا، یہ سب اللہ ہی کی مدد ہے۔مسلمانوں کے سینوں میں پاکستان کے لیے ولولہ، محبت بھرے جذبات، دعائیں اور حمایت کے پیغامات اللہ کی عطا ہے۔ لہٰذا اب ’دہشت گردی‘ والے احساسِ کمتری سے نکل کر ڈٹ کر نصرتِ الٰہی طلب کرنے والے علی الاعلان بنیے۔ اسرائیل اور امریکہ نے مل کر ساری اصطلا حیں الٹ کر رکھ دیں ہیں۔ یہ حق و باطل کی بین الاقوامی جنگ ہے۔ وہ وقت دور نہیں جب ہنود و یہود یکجا ہو کر پھر ہمارے درپے ہوں گے۔
فرسٹ ایڈ، کالجوں، سکولوں کی لڑکیوں اور   سول ڈیفنس کی تربیت نوجوانوں کو دینے کا نظام جاری کریں۔ جہاد فی سبیل اللہ کا جذبہ بیدار کریں۔ بھارت جیسے خونِ مسلم کے پیاسے دشمن کے مقابل یہ لازم ہے۔ یوں بھی مت بھولیے کہ امریکہ مسلم دشمنی میں مودی سے کم نہیں۔ ابھی تو پاکستانی ڈنڈے نے بھارت کی ٹھکائی کر کے مقام سمجھا دیا ہے۔ ادھر ٹرمپ خلیجی ممالک سے مسلمانوں کی ساری دولت چرا لایا ہے۔ غزہ کو ایک رتی بھر فائدہ نہ دیا۔ کفر ملتِ واحدہ ہے۔ مسلم امہ کے سینے پر سانپ لوٹ رہے ہیں کہ ہمارا خون غزہ میں پانی کی طرح بہہ رہا ہے اور دشمن ِاعظم ٹرمپ شاندار استقبال اور مال و دولت کے دریا کھربوں ڈالر سمیٹ کر لے گیا۔ ننھے بچے بھوک سے فاقوں شہید ہو گئے۔ہمارے جیتے جی مر جانے کو کافی ہے ۔ پاکستان کو اللہ نے ہماری ہو لناک خطاؤں سے در گزر فرما کر ہمیں فتح ِمبین عطافرمائی ہے۔ ہمیں فوری اصلاح، رجوع الی اللہ اور مشکل ادوار کی تیاری درکار ہے۔
قومی میڈیا اور تجزیہ نگاروں، رہنماؤںکے لیے ذمہ دارانہ محتاط، تدبر و تحمل والی گفتگو ، تحاریر لازم ہیں۔ بھارتی میڈیا کی خرافات، اچھل کود کا جواب دیتے لاشعوری طور پر پاکستان کا رعب ڈالتے راز افشا ہو جاتے ہیں۔ اس مرتبہ بھارت کی لا علمی اور کج فہمی نے ہمیں فائدہ دیا اسے نقصان پہنچایا۔ سو احتیاط لازم ہے۔ ذاتی ،سیاسی جھگڑے کسی اور وقت کے لیے اُٹھا رکھیے یہ کرکٹ کے چوکے چھکے نہیں، میزائلوں، ایٹمی قوتوں کا معاملہ ہے۔ خاموش رہیے۔ اگر ملک، کر سی سے بڑھ کر عزیز ہے۔
افغانستان جیسے بین الاقوامی طاقتوں کو دفن کرنے والے ملک کو جو برادر ہمسایہ ہے، ہلکا نہ کریں، نہ سمجھیں۔ ہم نے افغانستان کے خلاف 20 سالہ امریکی جنگ کا حصہ بن کر کچھ کمایا، بہت کچھ گنوایا۔عین غزہ جیسے حالات میں امت نے اسے تنہا چھوڑا۔ دنیا بھر کا اسلحہ اس پر برسا۔  یہ علاقہ (خراسان) غزوۂ ہند کی بڑی قوت ہوگا، احادیث کے مطابق۔ ہم اتنے سیکولرنہ بنیں۔ ہمسائے اور حقائق بد لے نہیں جا سکتے۔ مشرف دور کے چر کے    خود وجودِ پاکستان(ایک لاکھ جانوں کی قربانی) کو جو لگے، اب ان کے ازالے کا وقت ہے اپنے لیے، افغانستان کے لیے ، اور وہ مذاکرات کی میز پر ہے۔ غیر ذمہ دارانہ بیانات دشمنوں میں اضافہ کرتے ہیں۔ شہداء کی سرزمین، غزہ کے قاتلوں کے قبرستان(افغانستان) کو ہلکا نہ سمجھیں۔ اللہ کی رضا، اتحاد و اخوت بین المسلمین میں ہے۔ امریکہ آپ کا خیر خواہ نہیں۔ اللہ نے اب ہمیں عزت دی ہے، رعب عطا کیا ہے۔ غزہ کی ہولناک صورتحال میں جو ممکن ہو، ان کی بلاؤں کے ازالے کے لیے کریں۔ مساجد میں پاکستان اور غزہ کے لیے یکساں قنوتِ نازلہ کی ضرورت ہے۔
سبق پھر پڑھ صداقت کا عدالت کا شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا
ملک میں صداقت، عدالت قائم کریں تاکہ ہمارے مقام کا تعین ہو۔ لشکرِ عیسیٰ علیہ السلام کا حصہ بننا ہے یا لشکرِ دجال کا؟ گریٹر اسرائیل اور اکھنڈ بھارت؟ دو بڑے خلیجی ممالک نے مسلمانوں کے قصاب اعلیٰ کو جو پلکوں پر بٹھا کر امت کی امانت دولت اس پر لٹائی ہے، امت اس پر زخم زخم ہے۔ پاکستان مسلمانوں کی امیدوں کا مرکز ہے۔ خود کو ہمیں قائدانہ کردار کے لیے تیار کرنا چاہیے۔ یقین محکم،  عمل پیہم محبت فاتح عالم کے ذریعے!