عالمی حالات، حکومتِ پاکستان اور عمران خان
ابو موسیٰ
یوکرائن نے جس طویل المدت منصوبہ بندی، راز داری اور سرتوڑ محنت کو بروئے کار لاتے ہوئے روس جیسی سپر پاور کو کمر توڑ زک پہنچائی ہے اِس پر یوکرائن کے بدترین دشمن بھی تحسین کیے بغیر نہیں رہ سکے۔ روس کو ایسی مہلک ضرب لگانے کے لیے جو کچھ کیا گیا وہ فلموں میں تو دیکھا جاتا ہے حقیقی دنیا میں اِس کی کوئی مثال شاید ہی مل سکے۔ نائن الیون بہرحال ایک فالس فلیگ تھا جو موساد اور CIA کا کارنامہ تھا جو اُنہوں نے ناسمجھ جہادی عربوں کے کندھے استعمال کرکے کیا تھا۔ قصہ کچھ یوں ہے کہ یکم جون کو روس کے 40 کے لگ بھگ جنگی طیاروں کو جس طرح تباہ و برباد کیا گیا اور فضائی اڈوں کو نقصان پہنچایا۔ راقم تک اُس کی تفصیلات کچھ یوں پہنچی ہیں کہ منصوبہ سازوں نے ایک ریڈی میڈ مکانات بنانے والے کمپنی کی حیثیت سے خود کو باقاعدہ رجسٹر کروایا۔ ظاہر ہے کہ اور کمپنیاں بھی یہ کاروبار کرتی ہوں گی اِس حوالے سے یقیناً کوئی اپنی کارکردگی بھی دکھائی ہوگی پھر جب یہ واردات کرنے کا مناسب موقع ملا تو کنٹینرز حاصل کیے گئے جن میں کچھ ریڈی میڈ مکانات بھی لوڈ کیے گئے ان کنٹینرز میں ڈرونز بھی سیٹ کر لیے یقیناً کچھ ضمیر فروش روسی بھی خرید لیے گئے ہوں گے پھر اِن کنٹینرز کو اُن فضائی اڈوں کے قریب لے جا کر ڈرونز کے بٹن دبا کر تباہ کن دھماکے کر دیئے گئے بعض اطلاعات کے مطابق 37 فیصد روسی فضائیہ کو شدید نقصان پہنچا۔ اصل بات یہ ہے کہ کسی سپر پاور کا اپنے ایک حریف ہمسائے کے ہاتھوں جو میدان کار راز میں مار کھانے کے باوجود ڈٹا ہوا ہے یوں زخمی ہو جانا اِس سے سپرپاور کے امیج کو بہت بڑا دھچکا پہنچا ہے گویا ایک سپرپاور سربازار رسوا ہوگئی ہے روسی صدر پیوٹن نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس اِس کا پورا پورا بدلہ لے گا اور دشمن کو ناقابل بیان نقصان پہنچائے گا۔ علاوہ ازیں امریکی صدر ٹرمپ نے پیوٹن سے طویل ٹیلی فونک گفتگو کی اور بعدازاں میڈیا کو بتایا کہ صدر پیوٹن بدترین جوابی وار کرنے کی باتیں کر رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ راقم جنگ و جدل کا شدید مخالف اور امن کا داعی ہونے کے باوجود یہ سمجھتا ہے کہ روس کے پاس سخت ترین جوابی حملہ کے سوا کوئی آپشن ہی نہیں بصورتِ دیگر یہ سپر پاور ایک مذاق بن کر رہ جائے گی۔ راقم کو اِس بات کا بھی پورا یقین ہے کہ یہ واردات اکیلے یوکرائن نے نہیں کی ۔ پورا یورپ خاص طور پر برطانیہ اور جرمنی یوکرائن کی پشت پر ہیں نہ صرف منصوبہ بندی میں بلکہ عملی اقدام میں بھی یوکرائن کے معاون اور مددگار ہیں تن تنہا یہ سب کچھ کر گزرنا یوکرائن کے بس کی بات نہ تھی۔ اب روس کی جوابی کارروائی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر بڑی افواہیں چل رہی ہیں یوکرائن پر ہی نہیں برطانیہ پر بھی روس کے ایٹمی حملہ کی باتیں ہو رہی ہیں۔ راقم کی رائے میں یوکرائن کی حد تک روس کوئی بڑا حملہ لازماً کرے گا۔ سوال یہ ہے کہ جواب الجواب میں کیا یورپ یا امریکہ خود میدان میں آئیں گے، کیا تیسری عالمگیر جنگ کے امکانات ہیں، مزید برآں یہ کہ ہمارے اِس خطے خاص طور پر پاکستان اور بھارت پر کیا اثرات پڑتے ہیں اور خطے کی سب سے بڑی قوت چین ایسی جنگ میں کیا کردار ادا کرتا ہے اور کسی عالمگیر جنگ میں کیا اِس طرح کی کوئی صف بندی ہو سکتی ہے کہ امریکہ، یورپ، اسرائیل، یوکرائن، بھارت ایک محاذ بنا لیں اور روس چین پاکستان صف مخالف میں کھڑے ہو جائیں راقم کی رائے میں اِن سوالات کا جواب دینا قبل از وقت ہے ہمیں صرف اِس پر فوکس کرنا چاہیے کہ پاک بھارت تعلقات اب کیا صورت اختیار کریں گے تمام مقامی اور عالمی خبر رساں ایجنسیاں یہ اطلاعات دے رہی ہیں کہ پاک بھارت جنگ کی ازسرنو تیاری ہو رہی ہے دونوں ممالک جنگ میں کودنے کے لیے تیار نظر آ رہے ہیں لہٰذا ہمیں کیا کرنا چاہیے۔
حقیقت یہ ہے کہ جنگ کے محاذ پر ہمارے جانبازوں نے جس جرأت بہادری اور جان فشانی کا مظاہرہ کیا اُسے دنیا بھر میں تو پہلے روز ہی تسلیم کر لیا گیا تھا اب بھارت کے اندر سے بھی ایسی آوازیں اٹھنی شروع ہوگئیں ہیں۔ مئی کی اِس جنگ میں قوم بھی یکجان ہو کر فوج کی پشت پر کھڑی ہوگئی تھی وہ تحریک انصاف جس کے کارکنوں پر بے تحاشہ ظلم و ستم ڈھایا گیا تھا، جان و مال سے لے کر عزت و آبرو کو جس طرح تار تار کیا گیا تھا نہ کسی بوڑھے کے بڑھاپے کا خیال نہ عورت کی نسوانیت کی کوئی پرواہ یہاں تک کہ بچوں کو بستر سے گھسیٹ گھسیٹ کر جان سے مار دیا گیا تھا اِس کی پاکستان کی تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی وہ تحریک انصاف اور اُس کے کارکن سب کچھ بھول کر سوشل میڈیا کے ذریعے بھارت پر یوں حملہ آور ہوئے کہ گودی میڈیا کو جان بچانی مشکل ہوگئی اِس کا اعتراف DG ISPR نے اپنی پریس کانفرنس میں یہ کہہ کر کیا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے بلا امتیاز سوشل میڈیا پر زبردست اور شاندار رول ادا کیا۔ سوال یہ ہے کہ کون نہیں جانتا کہ سیاسی جماعتوں میں اصل متحرک اور جاندار کس جماعت کا سوشل میڈیا ہے انصاف کا تقاضا تو یہ تھا کہ وہ صاف الفاظ میں کہتے کہ جو کچھ تحریک انصاف کے کارکنوں نے سوشل میڈیا پر کر دیا ہے اُس سے بھارتی میڈیا کو بھی شکست فاش سے دو چار کیا گیا ہے۔ بہرحال اتنی دشمنی کے بعد یہ کہہ دینا بھی کافی تھا کہ بلاامتیاز تمام سیاسی جماعتوں نے اچھا کردار ادا کیا۔ صاف ظاہر ہے یہ بلاامتیاز کے الفاظ کس کے لیے تھے۔ بہرحال اللہ رب العزت نے سب کی عزت رکھی اور پاکستان کو فتح نصیب ہوئی لیکن یہ سب کچھ قومی اتحاد اور یکجہتی کا نتیجہ تھا جو مئی کی اِس جنگ میں نظر آیا۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ وقت گزرنے کے بعد پکڑ دھکڑ اور کشیدگی کا سلسلہ پھر شروع کر دیا گیا اس حوالے سے اصل فسادی رول پنجاب کے وہ حکمران ادا کر رہے ہیں۔ حیرت کی بات ہے کہ بھارت نے پاکستان پر جنگ مسلط کرکے ہمارے کتنے فوجی اور سویلین شہید کیے اِس کے باوجود اِس فیملی نے مودی کے خلاف ایک لفظ نہیں کہا لیکن اب بھارت کا ایک طیارہ گِرا ہے تو نواز شریف نے مودی کے نام ہمدردی کا پیغام بھیجا ہے سول طیارے کا حادثہ یقیناً قابل افسوس ہے لیکن کیا بھارت کے ہاتھوں شہید ہونے والے پاکستانی انسان نہیں تھے۔ جس کی مذمت کرنا دور کی بات ہے مودی کے خلاف ایک لفظ نہ بولا گیا اِس پر اپنے اور بیگانوں سب نے سخت تنقید کی ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ یہ خاندان پہلے بھی بمبئی حملوں وغیرہ کے حوالے سے اپنی فوج پر الزام لگا چکا ہے اور اِس حوالے سے گجرات میں ایک شخص کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا گویا اس حملے میں پاکستان کے کردار کو تسلیم کر لیا گیا تھا اور اِن کے پسندیدہ اخبار نے انڈیا کو اجمل قصاب کے گھر تک رسائی کا سامان کر دیا تھا اور فوج نے بھارت کا جاسوس کلبھوشن یادیو جو گرفتار کیا تھا اُس کی شان میں بھی کبھی گستاخی نہیں کی اصل بات یہ ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ اور تحریک انصاف میں معاملات طے پا جائیں تو یہ خاندان بیچارہ کہیں کا نہیں رہتا لہٰذا وہ ہر وقت اِس آگ کو تیز سے تیز کرنے اور بھڑکانے کی کوشش میں رہتے ہیں۔
دوسری طرف عمران خان نے بھی قسم اٹھا رکھی ہے کہ وہ اپنے مؤقف سے ایک انچ بھی پسپائی اختیار نہیں کرے گا کیسی کیسی ملکی اور غیر ملکی شخصیات اُس کے پاس بھیجی گئیں شروع میں رہائی کے لیے پینتیس (35) کے قریب شرائط تھیں جو اب کم ہوتے ہوتے صرف یہ رہ گئی ہے کہ تمہیں رہا کر دیتے ہیں تم اِس سیٹ اَپ کو تین سال تک چلنے دو۔ پہلی بات یہ ہے کہ اِس شرط میں ایک واضح اعتراف ہے کہ اگر تمہیں رہا کر دیا گیا تو اُن کا یہ جعلی سیٹ اَپ ہرگز نہیں چل سکے گا وگرنہ اُسے یہ کہہ کر رہا کر دیتے کہ تمہیں رہا کرتے ہیں کر لو جو کرنا ہے۔ باالفاظ دیگر یہ شرط اُس کی بے پناہ مقبولیت کا اعتراف ہے۔ ایک طرف مذاکرات کیے جاتے ہیں، دوسری طرف اُس کو بدترین طریقے سے ٹارچر کرتے ہیں۔ علیمہ خان نے یہ الزام لگایا تھا کہ اِس شدید گرمی میں پانچ روز تک اُس کی بجلی بند رکھی گئی ہے سرکاری لوگ انکار کرتے رہے اب جیل سپرنٹنڈنٹ کی آڈیو لیک ہوئی ہے اُس نے نہ صرف پانچ دن بجلی بند رکھنے کا اعتراف کیا ہے بلکہ یہ بھی کہا ہے کہ نجانے کس ہڈی کا یہ انسان بنا ہے ہم نے ہر قسم کی تکلیف اور اذیت دے کر دیکھ لیا ہے۔ اصل میں دیکھنے والی بات یہ ہے کہ عمران کو حبسِ بیجا میں رکھنے والی قوت کون ہے ؟
حامد میر جو عمران خان کی سیاست سے قطعی طور پر متفق نہیں ہے پہلے اُنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اُن کے سامنے جنرل باجوہ عمران خان کو مجبور کرتے رہے کہ اسرائیل کو تسلیم کر لیا جائے لیکن وہ نہ مانا۔ اب امریکہ کے سابق وزیر دفاع نے راز کھول دیا ہے کہ عمران خان اسرائیل کو کسی صورت تسلیم کرنے کو تیار نہیں تھا لہٰذا ہمارے پاس رجیم چینج کے سوا کوئی آپشن نہیں تھا۔ پھر اڈوں کے حوالے سے ایک انٹرویو کے ذریعے اُس کو ٹٹولا گیا جس کے جواب میں اُس نے Absolutely Not کہا تھا تو امریکہ سمجھ گیا تھا کہ یہ شخص اُن کے پاکستان کے حوالے سے مذموم عزائم کے راستے میں اصل رکاوٹ ہے۔ لہٰذا عالمی قوتوں کی سرکشی کرنے پر وہ قریباً 700 دن سے جیل کاٹ رہا ہے لیکن اِس حوالے سے کیا خوبصورت دو باتیں غیر جانبدار صحافیوں نے کہی ہیں: (1) پاکستان میں صرف ایک لیڈر آزاد ہے باقی سب قیدی۔ (2) نواز، شہباز اور زرداری کی سو سالہ آزاد زندگی سے عمران خان کی ایک دن کی قید کی زندگی بہتر ہے۔ خوفزدہ حکمران اُسے جیل میں عید کی نماز پڑھنے کی اجازت بھی نہیں دیتے وہ جانتے ہیں کہ وہاں بھی زندہ باد اور آوے ہی آوے کے نعرے لگ جائیں گے۔ سوال یہ ہے کہ معاشرہ کا کوئی طبقہ اور ملک کا کونہ ایسا ہے جہاں وہ لوگوں کے دلوں میں نہ بستا ہو ؟ راقم کی رائے میں تو عمران خان کے لیے Win Win پوزیشن ہے اگر وہ رہا ہوگیا تو عوام کی نفرت میں لپٹی ہوئی یہ حکومت چند گھنٹے بھی نہ نکال سکے گی اور اگر وہ جیل میں مر گیا یا مار دیا گیا تو پاکستان کا نہیں بلکہ وہ تاریخ میں جنوبی ایشیاء کے عظیم لیڈروں کی فہرست میں اُس کا نام ہوگا بہت سے لوگوں کو عمران خان کی یہ ناقابل یقین مقبولیت کی وجہ سمجھ نہیں آتی درحقیقت یہ اُس پر اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمت کا نتیجہ ہے۔ وہ دوسرے سیاست دانوں کی طرح یہ دعویٰ ہرگز نہیں کرتا وہ آغاز سے ہی دودھ کا دُھلا ہے وہ صاف اقرار کرتا ہے کہ کبھی وہ Play boy تھا اُس کے یقیناً جنسی سکینڈل تھے پھر اُس کے الفاظ ’’میں مسلمان ہوگیا‘‘ البتہ کبھی نہ کوئی مالی سکینڈل ماضی میں تھا نہ اب ہے۔ اگر کوئی مالی سکینڈل ہوتا تو دورانِ عدت میں نکاح جیسا غلیظ مقدمہ قائم کرنے کی ضرورت نہ پڑتی جس کی عالم اسلام میں کوئی مثال نہیں۔ اللہ تعالیٰ کی نظر کرم ہوئی مطالعہ کا شوق تھا سیرت نبوی ﷺ کا مطالعہ کیا تو دل ہار گیا سمجھ آگئی کہ دنیا اور آخرت میں سرخروئی حضورﷺ کی غلامی اور اتباع میں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی پسندیدگی کا اظہار یوں کیا کہ اُسے تنہا کر دیا زبردست آزمائش میں ڈال دیا اور سوچنے کے لیے موقع فراہم کر دیا تاکہ اپنی غلطیوں، کوتاہیوں اور گناہوں کا جائزہ لے اللہ یہ کام اکثر اپنے پسندیدہ بندوں سے کرتا ہے جیسے سونے کو کٹھالی میں ڈالا جاتا ہے تاکہ تیز آگ کے ذریعے اُس کے ساتھ لگی لپٹی میل کچیل دور ہو جائے۔ اِس میں رتی بھر شک نہیں کہ اُس نے اپنی سابقہ سیاسی زندگی میں بے شمار غلطیاں کیں بلکہ فاش غلطیاں کیں اب جیل سے اُس کے جو پیغامات اور ٹوئٹر پر پیغامات سامنے آ رہے ہیں اُس سے معلوم ہوتا ہے کہ اُس کی زندگی اب ایک نیا موڑ مڑ چکی ہے آنے والے دن صاف اور واشگاف اعلان کر رہے ہیں کہ قوم اور امت کو ایک مضبوط اور بہادر لیڈر کی ضرورت ہے۔ اب دنیا کا مقابلہ غلامانہ ذہنیت رکھنے والے دن رات خوشامد اور پالش کرنے والے لالچی سیاست دان نہیں کر سکیں گے اگر فلسطینیوں کا قتل عام اور نسل کُشی کرنے والے امریکی صدر ٹرمپ کو امن کا پیام برقرار دینے والے اور بھارت سے سیزفائر کرانے پر اُسے آسمان پر چڑھانے والے شدید عوامی نفرت کے باوجود جعلسازی سے پاکستان پر مسلط رہیں گے تب بھی ہم تو پاکستان کے لیے خیر ہی کی دعا کریں گے لیکن تاریخ بتاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ منافقت کا پردہ ہر صورت چاک کرتا ہے اور جَو بیج کر گندم حاصل نہیں کی جاسکتی ۔تاریخ بتاتی ہے کہ ہر ظالم حکمران نے سمجھا کہ اُس کی حکمرانی تا قیامت رہے گی لیکن ہوگا وہی جو ربِ کریم چاہے گا کہ اصل، حقیقی اور دائمی حکمرانی اُسی کو حاصل ہے۔ یہ تحریر اپنے اختتام کو تھی تو یہ دھماکہ خیز خبر آگئی کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ کر دیا ہے ظاہر ہے یہ امریکہ کی حمایت ہی نہیں سرپرستی سے ہی ممکن تھا۔ سوشل میڈیا میں یہ افواہیں چل رہی تھیں کہ حکومتِ پاکستان نے ایران پر حملہ کے حوالہ سے لاجسٹک سپورٹ کی آفر کی ہے۔ خدا کرے یہ غلط ہو۔ بہرحال ہم امریکہ کی حمایت حاصل کرکے عمران خان کو ٹھکانے لگانے کے معاملے میں اتنے آگے چلے گئے ہیں کہ اِس فارم 47 کی حکومت سے کچھ بعید نہیں ہماری حکومت رہے ہماری لوٹ مار میں کوئی رکاوٹ نہ آئے ملک و قوم سے کچھ بُرا ہو جائے ہمارے غیر ملکی اثاثوں میں اضافہ ہوتا رہے بس یہی زندگی کا مقصد ہے لیکن اللہ کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں ہے۔ عبرت ناک انجام نوشتہ دیوار ہے۔
tanzeemdigitallibrary.com © 2025