(کارِ ترقیاتی) دنیا خون آشام بلائوں کی زد میں - عامرہ احسان

10 /

دنیا خون آشام بلائوں کی زد میں


عامرہ احسان

آج کا انسان عجب حالات میں جی رہا ہے۔ نہایت ترقی یافتہ ، ہائی ٹیک، برق رفتار، مصنوعی ذہانت ، روشنیوں رنگوں کی چکاچوند ۔ ان رنگوں میں بھنگ ملانے کویہ تین کافی ہیں، ٹرمپ، نتین یا ہو اور مودی۔ استکبار و گھمنڈ، درندگی، وحشت، مجسم ہٹ دھرمی، خباثت اور خود سری! جس طرف نگاہ اٹھے عجب قیامت خیزی اور انتشار کا سماں ہے۔ فریقین مابین شدید تناؤ اور جنگجوئی کے ساتھ کثیر تعداد تماشائیوں کی ہے جو آنکھ اٹھا کر بھی دیکھنے کے روادار نہیںکہ زندگی کا مزا کر کرا نہ ہو جائے!
ٹرمپ کی دنیا میں، ٹیرف، دنیا بھر سے چھیڑ خانی، مسک پریکا یک بوچھاڑ اور امریکہ کے دوسرے بڑے شہر لاس اینجلس میں غیر ملکی تارکین وطن کو نامکمل کاغذات کے بہانے زبردست دھاوا بول کر مظاہروں کا ہنگامہ اٹھایا جا چکا ہے۔ کل تک امریکی معیشت کو مضبوط کرنے والے کمتر اجرت پر میکسکو (38 لاکھ)، چینی (8 لاکھ) ،فلپائن (8 لاکھ)اور ایشیا سے 41 فی صد افراد آئے۔ آج ان کی تحقیر کر کے انھیں مجرم ،غیر قانونی اجنبی، قرار دے کر چھاپے مار کر گرفتار، امریکہ بدر کیا جارہا ہے۔
امیگریشن پو لیس بمعہ نیشنل گارڈز، خلائی مخلوق کی طرح لدی پھندی مظاہرین پر ٹوٹ پڑتی ہے۔ لاٹھیاں، مرچ سپرے، فلیش گرینیڈ (جو تیز روشنی بڑے دھماکے سے حواس باختہ کرتا ہے) ربڑ کی گولیاں استعمال ہوتی ہیں۔ عوام الناس اس پر شدید غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ریاستی گورنر نے بھی سخت مذمت کی ہے۔ معروف پروفیسررابرٹ ریش نے کہا: ’یہ ہم ٹرمپ پولیس سٹیٹ کا نظارہ کر رہے ہیں۔‘ صرف امریکہ نہیں پورا گلوب ہی امریکی اسرائیلی اور کسی درجے میں بھارتی پولیس سٹیٹ بنائی جارہی ہے۔ دنیا خاموش تماشائی رہے !سبھی آواز رکھنے والے ادارے دم توڑ رہے ہیں۔ تاہم اللہ کی لاٹھی مسلسل شدید طوفانوں کی صورت برس کر بڑے علاقوں کو لپیٹ میں لیتی ہے۔ اب بھی ڈیڑھ لاکھ افراد ٹیکساس تا جنوبی کیرولائنا بجلی کے بغیر، گرتے درختوں، بارشوں، تند و تیز ہواؤں کی زد میں ہیں۔ 5 انچ قطر کے اولے برسنے کا امکان مزید ہے۔ دنیا میں ظلم و قہر اور وسائل کی لوٹ مار مچانے والوں پر اللہ کی برستی لاٹھی، ’فوکس موسمیات‘ میں تفصیل پڑھی جاسکتی ہے 2003 ء تا 2024 ء میں آنے والے 25 طوفانوں کا تذکرہ کھربوں ڈالر کا نقصان بتاتا ہے۔
مسک اور ٹرمپ فساد میںکسے نقصان زیادہ ہو گا اس جھگڑے کا؟ خطرات دونوں کو لاحق ہیں سینگ پھنسانے میں۔ مسک نے ٹرمپ کو صدارت حاصل کرنے کے لیے جو مال فراہم کیا، اس کی تفاصیل دنیا بھر میں پھیل گئیں۔ 2026ء کے مڈٹرم انتخابات کھٹائی میں پڑ سکتے ہیںٹرمپ کے لیے اس دھماچوکڑی میں! دوسری طرف مسک کی کمپنیوں کو پہنچنے والے نقصانات کا آغاز ہی اذیت ناک ہے۔ مستقبل مزید مخدوش ہے۔ تنگ نظری اور گھٹن کی حدیہ ہے کہ کل تک ٹرمپیوں کی آنکھ کا تارہ مسک اب جنوبی افریقہ کا باسی قرار دے کر اُسے غیر امریکی ہونے کی بنا پر نکال باہر کرنے کو (ٹرمپ کے سفید فام انتہا پسند) کہنے لگے۔ سو امریکی دال جوتیوںمیں بٹنے لگی!
سارا قضیہ سرمایہ داروں کے سرمائے ، ذاتی معیشت، مفادات کا ہے۔ عوام کا اس سے کیا لینا دیا۔ جمہوریت تو واقعی دیو استبداد جمہوری قبا میں پائے کو ب، کے سوا کچھ بھی نہیں۔ آزادی کی نیلم پری کا جو رعب غلام قوموں پر ڈالا تھا۔ وہ لمبے خونخوار دانتوں والی خون آشام بلا بنی غزہ میں GHF کا نقاب اوڑھے، انسانیت کے پردے میں خون آشام اسرائیلی امریکن فائونڈیشن ہے۔ لوگوں کو فاقے دور کرنے کا جھانسہ،یو این کو ہٹا کر تقسیم خوراک اپنے ہاتھوں میں لے کر موت کے گھاٹ اتارنے کا خوفناک سلسلہ! اس پر بے قرار ہو کر جب دنیا بھر کی نگا ہوں اور دعاؤں کا مرکز فلوٹیلا غذائی امدادلے کر چلا تو اسرائیل امریکہ نے اسے تباہ کرنے پر کمر کس لی۔ نامور یورپی شہریوں سمیت 12 ممالک کے افراد جانیں ہتھیلی پر رکھ کر وحشی اسرائیل کے لیے چیلنج بن کر سمندر میں اترے۔ جو اہلِ غزہ کی ضروریات لیے روانہ ہوئے ۔
عالمی موسمیاتی بحران کی کم عمر متحرک کارکن گریٹا بھی ہمراہ تھی۔ انصاف، امن اور عید کی خوشیوں کی امید لیے۔ دنیا بھر کی نگاہیں فلوٹیلا کے تعاقب میں تھیں اور اسرائیلی قابض فوج بھی! سو وہی ہوا کہ قریب پہنچتے ہی قابض فوج نے کشتی گھیرے میں لے کر پہلے سفید پینٹ پھینکا۔ آنکھیں جلنے لگیں، بے قراری پیدا کرنے والا کیمیائی مواد جس میں فاسفورس، مقناطیسی مواد تھا۔ کشتی پر قبضہ کر لیا۔ کارکنان کو گر فتار کیا۔ بچوں کی خوراک کی ضروریات، طبی سامان سب ضبط۔ حکم ہوا کہ گرفتار شدگان کو 7 اکتوبر 2023 ء کے خوفناک مناظر دکھائے جائیں! اور غزہ میں خون کی ندیاں، ملبہ، کوڑا کرکٹ، تہ در تہ آبادیاں؟ بچوں کی جلی ہوئی، سر کٹی، چیتھڑا لاشیں؟ یو این کی ترجمان فرانسس نے کہا فلوٹیلا کا سفر ختم ہوا، مشن باقی ہے۔ بحرِ روم کی ہر بندرگاہ، غزہ سے یک جہتی کے لیے کشتیاں روانہ کرے! دنیا بھر کے غیر مسلموں کو مسلم غزہ کی عید کا غم تھا! اللہ ان سب کو ایمان سے مالا مال کردے۔ اہل غزہ کے مطابق، یہ فلسطین کی مشکل ترین عید تھی۔ مسکرانے کو کچھ بھی نہیں! نا قابل تصور معاشی اور انسانی تکالیف ۔ملبوں ، دل شکن مناظر میں گھرے عید نماز ! مگر میرے پیارو۔ قبول حق ہیں فقط مردِ حر کی تکبیریں !تمھاری تکبیروں نے پتھر دلوں سے پانی کے چشمے نکال بہائے۔ وہ ایک تصویر جس میں ایک قسامی مجاہد گویا جبل الرما ہ (احد ) پر تنہا کھڑا قدس کے تحفظ کو پہرہ دے رہا تھا۔ جب اہل غزہ کی بوٹیاں چیل، گدھ (اسرائیلی) نوچ رہے تھے۔ اس کی ثابت قدمی نے تاکیدِنبویؐ پر احدمیں ایستادہ رہنے کا سا عہد نبھایا۔ کیوں نہ تم لوگوں کے اجر 50 صحابہؓ کے برابر ہوں۔ تم اس نبویؐ بشارت کے مستحق ہو۔ سر نگوں میں شہید ہونے والے، الا ء کے شوہر اور اس کے بچے اور خود صابر و ثابت قدم ڈاکٹر الاء اور تم لاکھوں میں! دنیا نے جن کے غموں پر دن رات آنسو بہانا سیکھا۔ باذن اللہ بہ سب صاحب ایمان ہو کر لشکر عیسیٰ علیہ السلام ہوگا۔… المائدہ کی آیات پوری ہو رہی ہیں۔ اللہ ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے:’ اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم میںسے اگر کوئی اپنے دین سے پھرتا ہے( تو پھر جائے) اللہ اور بہت سے لوگ ایسے پیدا کر دے گا جو اللہ کو محبوب ہوں گے اور اللہ ان کو محبوب ہوگا، جو مومنوں پر نرم اور کفار پر سخت ہوں گے، جو اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں گے۔ یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہتا ہے۔ عطا کرتا ہے۔ اور اللہ وسیع ذرائع کا مالک، سب کچھ جانتا ہے۔‘ (المائدہ 54-)
یہ حدیث بھی تازہ کر لیجیے (جو) اہل غزہ کے سے لوگوں کا مقام (نحسبہ کذلک...) بیان کرتی ہے:’ تمھارے بعد آگے ایسے دن آنے والے ہیں جب صبر کرنا اتنا دشوار ہوگا جیسے انگارہ ہاتھ میں لینا۔ اس دور میں قرآن و سنت پر عمل کرنے والوںکے لیے تم میں سے 50 کے برابر اجر ہو گا۔ عبداللہ بن مبارک نے فرمایا کہ جب نبیﷺ سے پوچھا گیا، اے اللہ کے رسولﷺ ہمارے 50 لوگوں کے برابر یا انہی میں سے (پچاس)۔ آپؐ نے فرمایا: نہیں! بلکہ تم میں سے 50 کے برابر کا اجر ۔‘ (جامع ترمذی) اور پھر یہ تو وہ ہیں کہ عید الاضحی پرہم نے اپنے جانور قربان کیے اور انھوں نے اپنا سبھی کچھ۔ صحابہ کرامؓ فرماتے تھے، میرے ماں باپ آپؐ پر قربان! انھوں نے اللہ کے لیے ، اس کے دین، اس کے شعائر و مقدسات پر سبھی کچھ قربان کر دیا۔ گھر بار، مال اولاد، ڈگریاں، دنیاوی ضروریات و مفادات۔ قرب الٰہی کا بلند ترین مقام پایا! تقبل اللہ منکم، ہم تمھاری دعاؤں کے محتاج ہیں!
پاکستان نے گائے کے پجاریوں اور کروڑوں خدا (بت) ماننے والوں پر فتح حاصل کی۔ اللہ قبول فرمائے اور ہماری نمازیں، ہماری قربانیاں، ہمارا جینا ،ہمارا مرنا، اللہ رب العالمین کے لیے خالص ہو جائے۔(آمین) تاہم ٹک ٹاک پر جان دینے والی ثناء یوسف اور جان لینے والا عمر حیات شرمناک نمونہ ہیں۔ ایسے وقت میں جب جان کا لاگو دشمن بھارت، کشمیر پر دانت گاڑے انھیں غزہ جیسا بنانے کو ہے۔ لگا تار ساتویں سال نمازِ عید، عید گاہ میں پڑھنے کی اجازت نہ تھی ۔ بھارت دریائے سندھ سے پانی کی ہر رمق چوس لینے کے درپے ہیں۔ ایک حسینہ کے فولورز صرف حسن و جمال، اداؤںپر مرمٹنے والے لاکھوں میں ہیں !بے مصرف بے جہت نوجوان؟ 17 سالہ جوانی، دل لبھاتے ضائع ہو جائے؟ حریص نوجوان قاتل بن کھڑا ہو اسے پانے کے شوق میں۔ پناہ بخدا …حیا سوز قاتل تو یوں بھی مستحقِ سزا ہے۔ عفت و عصمت کے تحفظ بارے زبردست احکام دین بلا سبب تو نہیں۔ مغرب کا بہترین حصہ دیوانہ وار غزہ پر شب و روز صرف کر رہا ہے۔ ان کی تو اداکارائیں بھی غزہ کے بچوں پر حساس ہیں۔ مگر ہمارے ہاں؟ الامان الحفیظ!