(خصوصی مہم) ’’اتحاد ِاُمت اور پاکستان کی سالمیت‘‘ - تنظیم اسلامی

11 /

’’اتحاد ِاُمت اور پاکستان کی سالمیت‘‘

امیر تنظیم اسلامی کا خصوصی پیغام

تنظیم اسلامی پاکستان کے زیر اہتمام یکم تا 22 اگست 2025ء کے دوران  ’’ اتحاد اُمت اور پاکستان کی سالمیت ‘‘کے عنوان سے ایک ملک گیر مہم کا اہتمام کیا جارہا ہے ۔ اس مہم کا پس منظر یہ ہے کہ اس وقت ایک طرف ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل غزہ کے مسلمانوں پر ظلم و جبر کی انتہا کو پہنچ چکی ہے اور دوسری طرف کم و بیش 57 مسلم ممالک خاموش تماشائی ہیں اور کچھ نہیں کر رہے ۔ پورے عالم اسلام میں افتراق و انتشار ہے  جس کی وجہ سے دنیا بھر کے کئی مقامات پر مسلمانوں کا لہو پانی کی طرح بہایا جارہا ہے اور اُمت مسلمہ کے اسی افتراق اور بے حسی کی وجہ سے اسرائیل بھی ظلم پر ڈٹا ہوا ہے ۔دوسری جانب امریکہ ، اسرائیل اور بھارت کا شیطانی اتحاد ثلاثہ مملکت خداداد پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں ۔ 
تنظیم اسلامی گاہے بگاہے آگاہی منکرات مہمات کا اہتمام کرتی ہے۔ دین نے جن باتوں کو منکر قرار دیاہے ان کے خاتمے کے لیے جو کوششیں ہم اپنی زبان کو استعمال کرکے، دیگر وسائل کو استعمال کرکے کر سکتے ہیں، اُن کا اہتمام بھی کرتے ہیں اور اجتماعی سطح پر دعوتی اعتبار سے ہم پروگرامز کا انعقاد بھی کرتے ہیں۔ ماہِ رمضان میں دورہ ترجمہ قرآن اور خلاصہ مضامینِ قرآن کی نشستوں کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔کبھی سود اور بے حیائی جیسے منکرات کے خلاف مہم چلاتے ہیں ۔ لیکن آج پاکستان کو اس کے ازلی دشمنوں سے جو خطرات لاحق ہیں ان کا ادرارک ضروری ہے کیونکہ ملک سلامت رہے گا تو یہاں دین کی جدوجہد بھی آگے بڑھے گی ۔ ملکی سالمیت کے لوازمات کے حوالے سے عوام میں    شعور و آگاہی پھیلانےاور اُمت پر مظالم کے جوپہاڑ توڑے جارہے ہیں اس حوالے سے حکمرانوں کو توجہ دلانے کے لیے ہم اس مہم کا اہتمام کر رہے ہیں ۔ 
مملکت ِخداداد پاکستان کو اس لیے حاصل کیا گیا تھا کہ یہاں اسلام کے عادلانہ نظامِ اجتماعی کو نافذ کریں گے۔ مگر آج ہمارے ملک میں ابراہم اکارڈز کی باتیں ہورہی ہیں جن کا مقصد اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے ۔ اس کا مطلب ہوگا کہ ہم مسجد اقصیٰ سمیت فلسطین پر صہیونیوں کا قبضہ تسلیم کرلیں اور فلسطینیوں کا جس بے دردی سے خون بہایا جارہا ہے اس سے منہ موڑ لیں ۔ حالانکہ یہ نہ تو مذہبی لحاظ سے قابل قبول ہے اور نہ ہی اخلاقی اورتاریخی لحاظ سے ۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے علاقائی اور ملکی مفادات سے آگے بڑھ کر اُمت کا سوچیں۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتاہے :{اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَۃٌ }  (الحجرات:10)’’یقیناً تمام اہل ِایمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔‘‘
  نبی اکرمﷺ نے اُمت مسلمہ کو ایک عمارت اور ایک جسمِ واحد کی مانند قرار دیاہے۔ اگر جسم کے ایک حصہ میں تکلیف ہو تو پورا جسم درد محسوس کرتاہے ۔ آج اس درد کو محسوس کرنے کی ضرورت ہے ۔ آج سے تقریباً100 سال پہلے 1924ء تک خلافت عثمانیہ کی صورت میں مسلمانوں کے پاس ایک مرکزیت تھی ، لیکن اس کے بعد ہم فرقوں اور علاقوں میں بٹ گئے۔اس کا فائدہ صہیونیوں سمیت اسلام دشمنوں نے اُٹھایا ۔ اس تناظر میں تنظیم اسلامی توجہ دلانا چاہتی ہے کہ اُمت کے اتحاد کی طرف پیش قدمی کی جائے۔   سورہ آل عمران آیت نمبر 103 میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:
   {وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللہِ جَمِیْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْاص} ’’اللہ کی رسّی کو مضبوطی سے تھام لو مل جل کر اور تفرقے میں نہ پڑو۔‘‘ 
یہ تفرقے تب ختم ہوں گے جب یہ اُمت واقعتاً قرآن مجید کو تھام لے گی اور یہی  ’’رجوع الی القرآن‘‘ کے عنوان سے تنظیم اسلامی کی بنیادی دعوت بھی ہے۔ اسی طرح سورۃ الشوریٰ کی آیت نمبر 13 میںاللہ تعالیٰ فرماتا ہے : {اَنْ اَقِیْمُوا الدِّیْنَ وَلَا تَتَفَرَّقُوْا فِیْہِ ط} ’’کہ قائم کرو دین کو ،اور اس میں تفرقہ نہ ڈالو۔‘‘
یعنی وہ مشن جو رسول اکرم ﷺ کا تھا، اس میں اگر ہم خود کو کھپائیں گےاور غلبہ دین کی جدوجہد کریں گے تواُمت کے اندر جو تفرقے ہیں وہ ختم ہو جائیں گے ۔ قرآن مجید کو تھامنا، نبی اکرم ﷺ کے مشن کو لے کر چلنا ، اس کی دعوت دینا ہی تنظیم اسلامی کا مشن ہے۔ اسی کام میں لگ کر ان شاء اللہ اُمت مسلمہ متفق اور متحد ہوگی ۔ بہت سے مسلم ممالک نسلی ، لسانی اور جغرافیائی بنیادوں پر وجود میں آئے لیکن پاکستان واحد مسلم ملک ہے جو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ۔ پاکستان کا مطلب کیا : لاالٰہ الا اللہ تحریک پاکستان کا سب سے مقبول نعرہ تھا۔ پاکستان اسلام کی بنیاد پر قائم ہوا اور اس کی بقاء اور سلامتی بھی اسلام کے نفاذ پر منحصر ہے کیونکہ پاکستان میں بہت سی نسلوں ، زبانوں ، ثقافتوں اور قبیلوں کے لوگ رہتے ہیں ، ان سب کو متحد کرکے ایک قوم بنانے والی چیز اسلام ہی ہے ۔ 
اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا ہے ، بہترین میزائل ٹیکنالوجی دی ہے ، بہترین وسائل دیے ہیں ؟لیکن اس کے باوجود آج ہماری سالمیت کو خطرات کیوں لاحق ہیں؟ملک میں انتشار و افتراق کیوں ہے ؟ ہم مصائب اور مسائل کا شکار کیوں ہیں ؟اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اللہ سے کیا گیا وعدہ پورا نہیں کیا ، جس نظریہ نے ہمیں ایک قوم بنایا تھا اس نظریہ یعنی اسلام کا نفاذ ہم نے اس مملکت میں نہیں کیا ۔ یہی اقبال اور قائداعظم کا ویژن تھا کہ اسلام کا جو عادلانہ نظام ہے اس کو قائم کرکے دنیا کو ایک نمونہ دکھایا جائے ۔ 
مستقبل کے منظرنامے کو اللہ کے رسولﷺ نے بیان فرمایا ہے کہ کل روئے ارضی پر اللہ کا دین غالب ہو کر رہے گا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور امام مہدیؒ تشریف لائیں  گے ۔ ان کی نصرت کے لیے خراسان سے فوجیں جائیں گی ۔ خراسان میں پاکستان کا بھی بہت بڑا حصہ شامل ہے ۔ یہاں دین کے غلبے کا کام ہو گا تو کل یہاں سے فوجیں چلیں گی۔ پھر عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں دجال کا قتل ہوگا ۔
وقت فرصت ہے کہاں کام ابھی باقی ہے
نورتوحید کا اہتمام ابھی باقی ہے
ان تمام معاملات کو اُجاگر کرنےکے لیے تنظیم اسلامی یکم اگست سے ملک گیر مہم کا آغاز کر رہی ہے ۔ اس مہم کے ذریعے تنظیم اسلامی کی جانب سےحکومت اور مقتدرہ کے ساتھ ساتھ علماءکرام ، عوام الناس ، آئمہ مساجد ، دینی سیاسی جماعتوں اور دیگر طبقات کے لوگوں تک بھی اپنی بات پہنچانے کی کوشش کی جائے گی ۔ ان سے ہماری گزارش ہوگی کہ ہم سب کے مشترکہ مفادات ہیں ، آئیے ان کےدفاع اور تحفظ کے لیےہم سب مل کر جدوجہد کریں ۔ اللہ تعالیٰ  ہمیں اپنے دین سے مخلص ہونے کی توفیق عطا  فرمائے ۔ دین پر عمل، دین کی دعوت اور دین کے نفاذ کی جدوجہد کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔ والحمدللہ رب العالمین والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔