جب مئی میں اللہ اکبر کے نعرے سے آپریشن بنیان مرصوص کا
آغاز کیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے کامیابی دی ۔ ضرورت اس امرکی
ہے کہ اللہ اکبر کے اس نعرے کو عملی شکل دے کر پاکستان کو
صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنایا جائے : رضاء الحق
بھارت میں جب بھی انتخابات آتے ہیں توہندو اکثریتی ووٹ لینے
کے لیے اسلام اور مسلم دشمنی پر مبنی بیانیہ گھڑکر پھیلایا
جاتاہے : بریگیڈیئر (ر) جاوید احمد
بھارت کا جنگی جنون اور پاکستان کا عزم
پروگرام ’’ زمانہ گواہ ہے ‘‘ میں معروف تجزیہ نگاروں اور دانشوروں کا اظہار خیال
میز بان : وسیم احمد باجوہ
مرتب : محمد رفیق چودھری
سوال: نومبر2025ء میں بھارت کی ریاست بہار میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں ۔ موجودہ حکومتی جماعت BJPکے لیے یہ انتخابات کس قدر اہمیت کے حامل ہیں ؟
رضاء الحق:بھارت کی موجودہ حکومتی جماعت BJP کے لیے یہ انتخابات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ 2024ء میں بہار میں لوک سبھاکے جو انتخابات ہوئے تھےان میں بھی BJPکو بہت مار پڑی تھی، یہاں تک کہ وہ قومی سطح پر دوتہائی اکثریت بھی حاصل نہیں کر پائی تھی اور کولیشن گورنمنٹ بنانی پڑی تھی ۔ حالانکہ 2014ء کے بعد سے BJPدو تہائی اکثریت سے جیت رہی تھی کیونکہ اس نے ہندو انتہا پسند طبقہ کو خوش کرنے کے لیے مسلم مخالف اور پاکستان مخالف بیانیہ اپنایا ہوا تھا کہ پاکستان کو مٹا دیں گے اور بھارت سے مسلمانوں کو نکال دیں گے ۔ لیکن 2024ء کے انتخابات میں BJPکو جو ہزیمت اُٹھانا پڑی اس کے بعد بہار کے انتخابات پر اس کی گہری نظر ہے کیونکہ بہار ایک بڑی اور مرکزی ریاست ہے ، امریکہ میں بھی یہی ہوتا ہے کہ چند بڑی ریاستوں میں اگر کوئی پارٹی زیادہ ووٹ لے جائے تو ایک ٹرینڈ بن جاتاہے ۔ اسی طرح بہار سے جو پارٹی جیتے گی اس کا اثر اسمبلی میں بھی ہوگا اور پورے بھارت میں ایک ٹرینڈ بن جائے گا ۔ لہٰذا بہار کے انتخابات جیتنے کے لیے نریندر مودی دوبارہ پاکستان مخالف اور مسلم مخالف بیانیہ کو ہوادے رہا ہے ، پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی باتیں بھی ہورہی ہے ، پھر عالمی منظر نامہ بھی کچھ ایسا ہے کہ ابلیسی اتحاد ثلاثہ یعنی امریکہ ،ا سرائیل اور انڈیا پاکستان اور اسلام دشمنی میں ایک پیج پر ہیں ۔ مئی میں پاک بھارت جنگ کے دوران بھی امریکہ اور اسرائیل بھارت کی پشت پناہی کر رہے تھے ۔ اسرائیلی ڈرونز اور امریکی اسلحہ پاکستان کے خلاف استعمال ہوئے ، لیکن آپریشن’’ بنیان مرصوص‘‘ کے نتیجے میں اس شیطانی اتحاد ثلاثہ کو ہزیمت اُٹھانی پڑی، جس کا بدلہ لینے کے لیے بھی تینوں پر تول رہے ہیں ۔ پھر چین اور روس کا بڑھتا ہوا اثر بھی اس اتحاد ثلاثہ کو مضطرب کیے جارہا ہے ۔
سوال: نریندر مودی اور اس کی جماعت BJPکا شروع سے یہ طریقہ کار رہا ہے کہ جب بھی انتخابات قریب آتے ہیں تو یہ پاکستان مخالف اور مسلم مخالف بیانیہ کو ہوا دینا شروع کر دیتے ہیں ۔ آپ کے خیال میں اس کی کیا وجہ ہے ؟
بریگیڈیئر (ر)جاویداحمد:یہ انسانی فطرت ہے کہ جب بھی کوئی مشکل وقت آتاہے تو انسان اس کا آسان حل تلاش کرتاہے۔ چونکہ پاکستان اور اسلام سے نفرت ہندوؤں کی فطرت میں شامل ہے ، اس لیے نریندر مودی اور BJPکے پاس آسان حل ہے کہ جب بھی ہندو اکثریت سے ووٹ لینے ہوں تو مسلم مخالف اور پاکستان مخالفت بیانیہ کو ہوا دے دو ۔ 2002ء میں گجرات میں بحیثیت وزیراعلیٰ نریندر مودی نے مسلمانوں کا قتل عام کروایا تھا ۔ وہی مسلم مخالف بیانیہ وہ اب تک اپنی سیاست کے لیے استعمال کر رہا ہے ۔بابری مسجد کی جگہ مندر بنا دیا ، کبھی مسلمانوں کا خون بہایا گیا ، کبھی مسلمانوں سے شہریت چھین لی ، جب بھی کوئی اہم مرحلہ آتاہے توBJP کوئی مسجد گرا دیتی ہے تاکہ اُس کا رعب اور دبدبہ برقرار رہے ۔ اس حوالے سے پاکستان سے بھی کوتاہی ہوئی ہے کہ بھارت کے مسلم مخالف بیانیہ کو دنیا میں اس طرح بے نقاب نہیں کیا گیا جس طرح کرنا چاہیے تھا ۔ حالانکہ گجرات فسادات کے بعد امریکہ نے بھی نریندر مودی کو دہشت گرد قرار دے دیا تھا اور امریکہ میں اُس کے داخلے پر پابندی لگا دی تھی۔ پاکستان کی اس سُستی کی وجہ سے بھارت ہر مرتبہ ایک جھوٹا بیانیہ گھڑ لیتا ہے، جیسا کہ مئی میں بھی پہلگام واقعہ کے بعد جھوٹا بیانیہ گھڑ کر پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی ۔ یعنی مسلم دشمنی اس کا کامیاب حربہ ہے جس کو وہ بہار کے انتخابات میں بھی آزمائے گا ۔ بھارت کے مسلمانوں کی حفاظت کرنا پاکستان کی ذمہ داری تھی لیکن پاکستان نے ان کا عملی ساتھ نہیں دیا۔ اگر ان کے حق میں پاکستانی حکومت کوئی بیان دیتی بھی ہے تو انڈیا کی طرف منہ کرکے نہیں بلکہ کسی اور طرف منہ کرکے کہا جاتاہے کہ انڈیا اچھا نہیں کر رہا ۔ اب جبکہ بھارت نے ہمارے خلاف مکمل جنگ شروع کردی ہے تو ہمیں بھی کھل کر بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا چاہیے ۔ پاکستان میں جتنی بھی دہشت گردی ہورہی ہے اور سول اور فوجی جوانوں کا خون بہہ رہا ہے اس کے پیچھے بھارت کا پیسہ اور تربیت شامل ہیں ۔ یہ سلسلہ کب تک چلتا رہے گا ، ہم نے ہندوستان کو کیوں کھلی چھٹی دی ہوئی ہے کہ وہ ہمارے گھروں تک پہنچ کر ہمارا خون بہا ئے ۔ اب وقت آگیا ہے کہ بھارت کو ایسا جواب دیا جائے کہ دہشت گردی بھی ختم ہو جائے اور بھارت کے مسلمانوں کو بھی سکون مل جائے ۔
سوال: اب تو بھارتی آرمی چیف بھی سرے عام یہ بیان دے رہا ہے کہ پاکستان نے اگردہشت گردی کی سرپرستی نہ چھوڑی تو اس کی تاریخ اور جغرافیہ بدل دیں گے وغیرہ ۔ آپ یہ بتائیے کہ کیا بھارت اس قابل ہے کہ وہ پاکستان کو کوئی نقصان پہنچا سکے ؟
رضاء الحق:ہمیں ان دھمکیوں کو ہلکا نہیں لینا چاہیے کیونکہ مئی کی جنگ میں شکست فاش کی وجہ سے نہ صرف بھارت بلکہ امریکہ اور اسرائیل کو بھی سخت شرمندگی اُٹھانی پڑی ہے اور انہوںنے اس ہزیمت کا بدلہ لینے کے لیے بھارت کو تھپکی دے رکھی ہے اور اسلحہ اور تربیت بھی دی جارہی ہے ۔ اسرائیلی فوجی آفیسرز باقاعدہ بھارت آکر سائبر سکیورٹی اور ٹیکنالوجی کے حوالے سے بھارتی افواج کو تربیت دے رہے ہیں ۔ گویا ابلیسی اتحاد ثلاثہ پاکستان سے بدلہ لینے کی تیاری اور منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں جواب دینے کی بھرپور صلاحیت ہے اور چین بھی پاکستان کا ساتھ دے رہا ہے ۔ پاکستان کی ملٹری اور دفاعی استعداد کا 83 فیصد اب چین پر منحصر ہے ۔یہود و ہنود کے گٹھ جوڑ کے بارے میں قرآن میں اللہ تعالیٰ نے بہت پہلے خبردار کر دیا تھا :
{لَـتَجِدَنَّ اَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَۃً لِّـلَّذِیْنَ اٰمَنُوا الْیَہُوْدَ وَالَّذِیْنَ اَشْرَکُوْاج}(المائدہ:82)
’’تم لازماًپائو گے اہل ِایمان کے حق میں شدید ترین دشمن یہود کو اور ان کو جو مشرک ہیں۔‘‘
آج یہ بات کھل کر سامنے آچکی ہے کہ مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن یہود اور ہنود ہیں ۔ اسرائیل میں یہودی جس طرح فلسطینی مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں ، ان کے گھروں پر بمباری کررہے ہیں ، اسی طرح بھارت میں ہندو انتہا پسند طبقہ مساجد کو گرا رہا ہے اور کہیں مسلمانوں کا خون بہا رہا ہے ۔جس طرح فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضہ کرکے یہودیوں کو بسایا جارہا ہے ، اسی طرح کشمیر میں بھی ہندوؤں کو بسایا جارہا ہے ۔اسی طرح گریٹر اسرائیل کا منصوبہ یہودیوں کا ہے تو دوسری طرف ہندو اکھنڈبھارت کا منصوبہ رکھتے ہیں ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ بابری مسجد کی جگہ رام بندر کا افتتاح کیا گیا تو وہاں کچھ مسلمان بھی شریک ہوئے۔ حالانکہ نریندر مودی کی مسلم دشمنی واضح ہے، اس نے اعلان کیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے عائلی قوانین میں بھی تبدیلیاں کرے گا۔ پاکستان کے لیے لازم ہے کہ وہ بھارتی خطرے کو حقیقت کے طور پر دیکھے کیونکہ بھارت جلد یا بدیر پاکستان پر دوبارہ جنگ مسلط کرے گا کیونکہ ایک تو بہار میں انتخابات جیتنے ہیں اور دوسرا خطے میں اپنی کھوئی ہوئی ساکھ کو بحال کرنے کے لیے وہ لازماً ایسا کرے گا ۔ دوسری طرف اسرائیل بھی پاکستان کو اپنے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھتا ہے۔ اس کا اظہار اسرائیل وزیراعظم سمیت کئی عہدیدار کر چکے ہیں ۔باقی دہشت گردی کے بھارتی الزامات ماضی کی طرح جھوٹ پر مبنی ہیں ۔ لہٰذا اس وقت ضروری ہے کہ ہم قومی سطح پر سب ایک ہو کراورباہمی اختلافات کو بھلا کر اس خطرے کا مقابلہ کریں ۔
سوال: کچھ دن پہلےبھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک عوامی خطاب کے دوران یہ کہا ہے کہ پاکستان نے سرکریک میں اپنے عسکری ڈھانچے میں تبدیلی کی ہے، اگر اسے بھارت کے خلاف استعمال کیا گیا تو ہم اس کا بڑا سخت جواب دیں گے۔ یہ سرکریک والا معاملہ کیا ہے اور بھارت اس کو اتنی اہمیت کیوں دے رہا ہے ؟
بریگیڈیئر (ر)جاویداحمد:سرکریک وہ علاقہ ہے جہاں دریائے سندھ سمندر میں جا گرتا ہے۔یہ تقریباً 96 کلو میٹرلمبی ساحلی پٹی ہے ۔ چونکہ دلدلی علاقہ ہے لہٰذا وہاں پر پاک بھارت سرحد کا تعین واضح نہیں ہے ۔ اس کے ساتھ جو خشکی کا علاقہ ہے وہ رن آف کچھ کہلاتاہے۔ سرکریک میں دونوں ممالک کے مفادات ہیں ۔ ایک تو وہاں پر مچھلی کی بہت بڑی مارکیٹ ہے ۔ پھر تیل اور گیس کے ذخائر بھی ہیں جوکہ ابھی تک نکالے نہیں گئے ۔ 1965ء کی جنگ میں بھی سرکریک کو بہت اہمیت حاصل تھی ، یہاں تک کہ وہ ایک فلش پوائنٹ بن گیا تھا ۔ پھر 1968ء میں انٹرنیشنل کمیشن نے رن آف کچھ میں حد بندی کی ۔ لیکن رن آف سے کچھ آگے دلدلی زمین میں حدی بندی آسان نہیں تھی اس لیے وہاں حد بندی نہیں ہوئی ۔پاکستان کا دعویٰ ہے کہ سرکریک کا پورا علاقہ پاکستان کی ملکیت ہے کیونکہ رن آف کچھ کی حد بندی کو اگر آگےبڑھایا جائے تو سرکریک پاکستان کے حصے میں آتاہے ۔ لیکن بھارت ناجائز طور پر اپنا دعویٰ کر رہا ہے۔ اسی وجہ سے بھارت اب دہشت گردی کا الزام لگا کر پاکستان کے ساتھ جنگ چھیڑنا چاہتاہے حالانکہ اس سے قبل بھی اس نے پہلگام کے حوالے سے دہشت گردی کا جو الزام پاکستان پر لگایا تھا وہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے ۔ بھارت جو دہشت گردی پاکستان میں کروا رہا ہے ، اس کی کوئی بات نہیں کرتا ۔ اب اس نے سرکریک میں پاکستانی فوج کا سائز بڑھانے کا الزام لگایا ہے ، کل وہ کوئی اور جھوٹا بہانہ بھی بنا سکتاہے ۔ اب وقت آگیا ہے کہ بھارت کے اصل چہرے کو پوری دنیا میں بے نقاب بھی کیا جائے اور اس کو میدان جنگ میں پہلے سے بھی زیادہ اور بھرپور جواب دینے کی تیاری بھی کی جائے ۔
سوال: کیا آپ واقعتاً سمجھتے ہیں کہ خطے میں پاک بھارت جنگ ہونے جا رہی ہے اور کوئی امکانات اس کے موجود ہیں؟
رضاء الحق:بالکل جنگ کے امکانات ہیں ۔ جیسا کہ پہلے بھی ذکر ہو چکا ہے کہ یہ صرف انڈیا کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ امریکہ اور اسرائیل کے بھی مفادات ہیں ۔ امریکہ چین کی وجہ سے اور اسرائیل پاکستان کی وجہ سے یہ جنگ چاہتا ہے۔اسرائیل پاکستان کے ایٹمی اثاثوں اور میزائل ٹیکنالوجی کو تباہ کرنا چاہتا ہے ، انڈیا بھی بدلہ لینے کی خواہش رکھتاہے ۔ ہماری طرف سے DGISPRنے بہت متوازن بیان جاری کیا ہے ۔ انہوںنے کہا ہے کہ پاکستان نے بھرپور تیاری کر رکھی ہے ۔ اگراب بھارت نے جنگ مسلط کی تو یہ پورے خطے کے لیے تباہ کن ثابت ہو گی کیونکہ یہ جنگ ففتھ جنریشن وارفیئر سے بھی آگے بڑھ چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی مرتبہ تو ہم نے صرف وارننگ دی تھی لیکن اب ہم بلا جھجک کارروائی کریں گے اور انڈیا کے د ور دراز علاقے بھی اس جنگ سے محفوظ نہیں رہ سکیں گے ۔ انہوںنے اشارہ دیا ہے کہ یہ جنگ فیصلہ کن ہوگی ۔ا س کا مطلب ہے کہ ایٹمی جنگ بھی ہو سکتی ہے ۔ واللہ اعلم !
سوال:مئی 2025ء کے پاک بھارت معرکہ کے بعد اب صورت حال میں کچھ تبدیلی بھی آئی ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ مشترکہ دفاعی معاہدہ ہوا ہے ۔ اس معاہدے میں یہ طے ہے کہ ان میں سے کسی ایک ملک پر حملہ دوسرے پر حملہ تصور ہوگا ۔ آپ بتائیے کہ اگر بھارت اب پاکستان پر حملہ کرتاہے تو سعودی عرب کا ردعمل کیا ہوگا؟
بریگیڈیئر (ر)جاویداحمد:پہلی بات یہ ہےکہ بھارت کے ساتھ پاکستان اکیلاہی نمٹ سکتاہے اور اگر جنگ ہوئی تو یہ جنگ پاکستان کو ہی لڑنی ہوگی ، سعودی عرب زیادہ سے زیادہ غیر عسکری سپورٹ کرے گا ۔ البتہ سعودی عرب کے کچھ مسائل اور مشکلات بھی ہیں ۔ مثال کے طور پر جب اسرائیل نے قطر پر حملہ کیا تو قطر کا دفاعی سسٹم متحرک نہیں ہوسکا ، اس کی وجہ یہ ہےکہ قطر کا دفاعی نظام امریکہ کے کنٹرول میں ہے ۔ اسی طرح سعودی عرب کے جو ملٹری اثاثے ہیں وہ بھی امریکہ کے کنٹرول میں ہیں۔ لہٰذا ہمیں سعودی عرب پر زیادہ انحصار نہیں کرنا چاہیے بلکہ خود ہی اپنے دفاع کو مضبوط بنانا چاہیے ۔
رضاء الحق:پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ ایک تو پیکٹ نہیں ہے ، بلکہ ایگریمنٹ ہے اور ایگریمنٹ بائنڈنگ نہیں ہوتا۔ دوسرا اگر ہم ٹیکنالوجی ، عسکری قوت اور صلاحیت کے لحاظ سے دیکھیں تو سعودی عرب کو پاکستان کی سپورٹ کی ضرورت ہے ۔ پاکستان کے لیے سعودی عرب کو عسکری سطح پر سپورٹ کرنا اس لیے بھی ضروری ہے کیونکہ وہاں حرمین شریفین موجود ہیں اور ان کا دفاع ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ سعودی عرب پاکستان کے لیے زیادہ سے زیادہ جو کرسکتاہے وہ معاشی اور اقتصادی تعاون ہے ۔
سوال: انڈیا ، اسرائیل اور امریکہ پر مشتمل شیطانی اتحاد ثلاثہ کے شر سے بچنے کے لیے آپ پاکستان کی عسکری قیادت اور سیاستدانوں کو کیا مشورہ دیں گے ؟
بریگیڈیئر (ر)جاویداحمد:بحیثیت مسلمان ہمارے لیے سب سے بڑی رہنمائی قرآن مجید میں موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتاہے :
{وَاَعِدُّوْا لَہُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّۃٍ وَّمِنْ رِّبَاطِ الْخَیْلِ تُرْہِبُوْنَ بِہٖ عَدُوَّ اللہِ وَعَدُوَّکُمْ } (الانفال:60) ’’اور تیار رکھو اُن کے (مقابلے کے ) لیے اپنی استطاعت کی حد تک طاقت اور بندھے ہوئے گھوڑے‘‘ ’’(تا کہ )تم اس سے اللہ کے دشمنوں اور اپنے دشمنوں کو ڈرا سکو۔‘‘
جو بھی پاکستان مخالف قوتیں ہیں وہ اصل میں اسلام مخالف قوتیںہیںاور جو اسلام مخالف قوتیں ہیں وہ اصل میں اللہ اور اس کے رسولﷺ کی مخالف قوتیں ہیں۔ لہٰذاان کے خلاف قتال کی تیاری میں ہمیں کوئی کسر نہیں اُٹھا رکھنی چاہیے۔ اگر ہم ان کے خلاف بھرپور تیاری اور جذبہ رکھیں گے تو اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ ہمیں ایسا اجر دے گا کہ ہم سوچ بھی نہیں سکتے ۔ مئی میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں بہت خوبصورت نظارہ دکھایا بھی تھا ۔ حتیٰ کہ پاکستان میں بھی ایسے مسلمان موجود تھے جو بھارت کی برتری کو تسلیم کر چکے تھے اور ان کو توقع بھی نہ تھی کہ پاکستان انڈیا کا مقابلہ کر پائے گا لیکن اللہ تعالیٰ نے دنیا کو نظارہ دکھادیا کہ اگر جذبہ ہوتو جنگ کم تعداد اور کم وسائل سے بھی جیتی جا سکتی ہے ۔ 10 مئی کو فجر کے وقت اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر میزائل چلائے گئے ، اس سے قبل ہمارے ایئر فورس کے جوانوں نے بھی اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر آپریشن شروع کیا تھا ۔ ہمارے ایئر چیف بھی اللہ اکبر کے نعرے لگا کر رات گئے پاک فضائیہ کےجوانوں کو کمانڈ کر رہے تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کی مسلح افواج کو، پاکستانی قوم کو اور تمام عالم اسلام کو ایک معجزہ دکھایا اور وہ یہ کہ اللہ کے نام پر جب ہم کفر کا مقابلہ کرنے کے لیے نکلیں تو اللہ تعالیٰ ہمیں بہت بڑی بڑی کامیابیاں بھی دے گا اور ہمیں بہت بڑا اجر بھی دے گا ۔ لہٰذا ہمیں اسی ماڈل کو لے ذہن میں رکھ کر جنگ کی تیاری کرنی چاہیے ۔
رضاء الحق:پاکستان واحد مسلم ملک ہے جو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ہے ۔ لہٰذا جس طرح اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر اس کا دفاع کرنا ضروری ہے ، اسی طرح اللہ کی تکبیر کو عملی طور پر بھی ملک میں غالب اور نافذ کرنے کی ضرورت ہے ۔ تحریک پاکستان کا سب سے مقبول نعرہ یہی تھا : ’’پاکستان کا مطلب کیا : لاالٰہ الا اللہ ‘‘۔ ہندوستان کے مسلمانوں نے اس کلمہ کی عملی تعبیر کے لیے ہی اتنی بڑی قربانیاں دی تھیں۔ 1946ء کے انتخابات میں مسلمانوں نے اسلام کے نام پر ہی مسلم لیگ کو ووٹ دیے تھے اور پھر پاکستان قائم ہوا تھا ۔ دین کو قائم اور نافذکرنا ہر امتی کی ذمہ داری ہے لیکن چونکہ ہم نے اس وعدے پر ملک حاصل کیا تھا اس لیے پاکستانی قوم کی یہ دہری ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ملک میں دین کے نفاذ کی جدوجہد میں حصہ لیں ۔ اگر ہم یہ کام کریں گے تو اللہ تعالیٰ کی مدد بھی آئے گی اور جب اللہ کی مدد آئے گی تو دشمن ہمارا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکیں گے ۔جو اللہ تعالیٰ کے دین کے نفاذ اور غلبہ کی جدوجہد کریں گے اللہ تعالیٰ ان کی مدد کرے گا ۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے سیاسی ،معاشی ، معاشرتی ، عدالتی ، تعلیمی نظام اور تمام اداروں کو اسلامائز کریں ، آخری زمانے کے حوالے سے احادیث میں ذکر ہے کہ خراسان سے اسلامی لشکر حضرت مہدی ؒ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نصرت کے لیے جائیں گے ۔ ہمیں مستقبل کے اس منظر نامے کو بھی مدنظر رکھ کر تیاری کرنی چاہیے ۔اس میں پاکستان کا بھی ایک رول بنتا ہے اور وہ اسی وقت پورا ہو سکے گا جب پاکستان صحیح معنوں میں عدل اجتماعی پر مبنی ایک اسلامی فلاحی ریاست بن چکا ہوگا ۔ان شاءاللہ!