(تنظیمی سرگرمیاں) تنظیم اسلامی کی تربیتی سرگرمیاں - ادارہ

11 /
امیر تنظیم اسلامی کا دعوتی دورہ حلقہ حیدر آباد
 
امیر محترم صبح آٹھ بجے نائب ناظم اعلیٰ محترم عارف جمال فیاضی کے ہمراہ مسجد جامع القرآن قاسم آباد تشریف لائے۔امیر حلقہ حیدرآبا دامجد حسین چنہ اور حلقہ کے دیگر ساتھیوں نے آپ کا استقبال کیا ۔ صبح 09:00 بجے امیر محترم نےتقریباً30 علماء کرام سے ناشتے پر ملاقات کی۔مذکورہ نشست میں باہمی تعارف،موجودہ مسائل سے آگاہی اور معاشرے میں علماء کرام کی ذمہ داریوں پر تبادلہ خیال ہوا۔اختتام پر امیر محترمs  نے علماء کرام کو ڈاکٹر اسرار احمد ؒ کی کچھ کتب تحفتاً پیش کیں۔
11:30 تا 1:00 بجے مسرت بینکوئیٹ لطیف آبادمیں خصوصی نشست میں اراکین ِ انجمن  اور شہر کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد (تاجر،ڈاکٹر،انجینئر وغیرہ) کو مدعو کیا گیا تھا۔امیر محترم نے تذکیری گفتگو فرمائی اور سوال و جواب کا بھی اہتمام ہوا۔    بعد نمازِ عصر مسجد جامع القرآن کے کلاس روم میں امیر محترمs کی مذکورہ بالا احباب سے نشست کااہتمام کیا گیا ،جس میں مسجد ہٰذا کے قیام اور اس سے متعلق مستقبل کےحوالے سے گفتگو کی گئی ۔ وحد ت کالونی قاسم آباد کی جامع مسجد میں نمازِ مغرب کے بعد امیر محترم کا   خطاب عام بعنوان ’’نبی اکرم ﷺ سےتعلق کے عملی تقاضے‘‘ رکھا گیا تھا۔ تقریباً 500حضرات اور 100خواتین نے اس بابرکت محفل میں شرکت فرمائی۔ناظم پروگرام مقامی امیر   قاسم آباد غربی محترم عبدالفتاح مہیسر تھے۔ پروگرام کے لیے بینرز ، ہینڈبل، سوشل میڈیا ، وال پوسٹر اور عوامی مقامات پر اعلانات کے ذریعہ بھرپور تشہیر کی گئی ۔ اس موقع پر     محترم منظور علی سولنگی نے نظامت کے فرائض سرانجام دئیے۔مجلس کا آغازقاری صاحب کی خوبصورت تلاوت سے ہوا ۔ بعد ازاں امیر محترم نے’’نبی اکرم ﷺ سےتعلق کے عملی تقاضے‘‘ کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ربیع الاوّل کے مہینے میں نبی کریم ﷺ کی سیرت اور ارشادات پر غور و عمل کی ضرورت ہے۔ ہم میں سے کون نہیں چاہتا کہ ہم حضورﷺ کے محبوب بن جائیں مگر یہ عزت صرف نعروں سے یاسال میں ایک بار جشن میلاد منانے سے نہیں ملے گی ۔نمازیں ضائع ہورہی ہوں ، مخلوط محافل کا انعقاد، بے پردگی اور بے حیائی کا رواج ہو ، سڑکیں بلاک کی جارہی ہوں ، میوزک استعمال ہو رہا ہو، لوگوں   کو پریشان کیا جارہا ہو ، شریعت کی خلاف ورزی ہو رہی ہو توان سب کاموں سے ہم   حضور ﷺ کے محبوب نہیں بن پائیں گے ۔ محض میلاد منانے سے نہیں، بلکہ آپ ﷺ کی  تعلیمات پر عمل کرنے سے ہی ہم کامیاب ہو سکتے ہیں۔سچی محبت یہ ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کی سنت پر عمل کریں۔ قرآن اور احادیث پر عمل سے ہمارے انفرادی و اجتماعی حال اور مستقبل دونوں سنور سکتے ہیں۔آج دنیا کے نقشے پر ایک خطہ ایسا ہے، جہاں زمین روزانہ لہو سے رنگین ہوتی ہے، جہاں مائیں اپنی آہ و فغاں سے آسمان ہلا دیتی ہیں، جہاں بچے لباس کی جگہ کفن میں لپیٹے جاتے ہیں اور وہ خطہ ہے  غزہ۔ حد تو یہ ہے کہ مسجد اقصیٰ کی پکار پر مسلمان حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ہزاروں شہداء، لاکھوں زخمی، تباہ گھر، ویران بستیاں... لیکن امت کی غیرت اب بھی خوابِ غفلت میں مدہوش ہے ہم اس قابل بھی نہیں کہ ایک پانی کی بوتل غزہ بھیج سکیں ۔ ’’جب دین کو نظامِ زندگی سے نکال دیا جائے تو نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ ظلم بڑھتا ہے، اُمّت بکھرتی ہے، اور غیرت سو جاتی ہے۔‘‘اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین
امیر محترم s کا عوامی خطاب مقامی تنظیم لطیف آباد غربی وشرقی کے زیر اہتمام ایمپائر بینکوئیٹ لطیف آباد میں منعقد کیا گیا۔ بینرز ، ہینڈبل، سوشل میڈیا ، وال پوسٹر اور عوامی مقامات پر اعلانات کے ذریعہ بھرپور تشہیر کی گئی ۔ جلسہ میں تقریباً 700مرد اور300 کے قریب خواتین نے شرکت کی۔ خطاب کا موضوع ’’اُمّت مسلمہ کا اتحاد اور کرنے کے کام‘‘ تھا۔ اجتماع کا آغاز  تلاوت ِ قرآن پاک سے کیا گیا اور نظامت کی ذِمّہ داری سید عماد کاظمی نے ادا کی ۔ بعد ازاں   امیر محترم نے مذکورہ موضوع پر مفصل خطاب فرمایا۔آپ نے کہا ہمیں سب سے پہلے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ امت کسے کہتے ہیں اور بحیثیت امتی ہماری کیا ذِمّہ داریاں ہیں۔ علاوہ ازیں آج کیوں ہم مسلمان پستی اور زوال کا شکار ہیں؟ یہ تصور آج ہمارے ذہنوں سے اُوجھل ہو گیا ہے حالانکہ ایک صدی قبل تک جب خلافت کا نظام موجود تھا ، اگرچہ آخری دور میں خلافت کمزور ہو چکی تھی ،لیکن اس کے باوجود بھی ایک مرکزیت موجود تھی، جس کے ہوتے ہوئے فلسطین پر قبضہ کرنا کفار کے لیے ناممکن تھا ۔ لہٰذا غیروں کی سازش اور اپنوں کی نادانیوں کی وجہ سے وہ مرکزیت ختم ہوگئی ۔ اس کے بعد ہم نیشن سٹیٹس اور فرقوں میں تقسیم ہوگئے اور جس طرح ’’سب سے پہلے پاکستان‘‘ کا نعرہ لگتا رہا اسی طرح دیگر مسلم ممالک بھی صرف اپنے ملکی مفاد کو اُمت کے اجتماعی مفاد پر ترجیح دینے لگے ۔ اس کا نتیجہ ہے کہ آج ایک چھوٹا ساناجائز صہیونی ملک57 مسلم ممالک کو چیلنج کر رہا ہے ۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ آج ہم تقسیم ہو کر غیروں کے محتاج ہو چکے ہیں ۔ خلافت کی بجائے ہم نے اقوام متحدہ پر انحصار کرلیا جو امریکہ کی کنیز ہے ۔ غیر مسلموں کا کوئی مسئلہ    ہو تو ایک دن میں قرارداد پاس ہو جاتی ہے اور اس پر عمل درآمد بھی فوری ہو جاتاہے ، جس طرح مشرقی تیمور میں ہوا یا جنوبی سوڈان میں ہوا لیکن کشمیر کا مسئلہ ہو ، فلسطین کا مسئلہ ہو تو 78 سال گزر جائیں ، تب بھی کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ ہم اس قابل بھی نہیں ہیں کہ ایک پانی کی بوتل غزہ بھیج سکیں ۔ آج عوام سے لے کر حکمرانوں تک ہماری عظیم اکثریت کی ترجیحات میں اللہ کا دین شامل ہی نہیں ہے ۔ ایک وقت کے کھانے میں تاخیر ہو جائے تو کتنی پریشانی ہوتی ہے ،کیا پنج وقتہ نمازوں کے ضائع ہونے پر کوئی پریشانی ہوتی ہے؟ مسلک پر آنچ آجائے تو پریشانی ہوتی ہے ، قرآن کے احکامات پر عمل نہ ہوتو کوئی پریشانی ہوتی ہے ؟ اسی طرح ہمارے حکمرانوں کے ہاں عاشورہ کے موقع پر ، رمضان اورربیع الاوّل میں اور دیگر مواقع پر بڑے بڑے دعوے اور بیانات مل جائیں گے لیکن جب شریعت کے نفاذ کی باری آتی ہے تو دین اُن کی ترجیحات میں ہوتا ہی نہیں۔ ذرا سوچئے! اِس   ذلت اور رسوائی کے سوا دنیا میں ہمارا مقدر کیا ہوگا ؟ 
اگلے روز صبح 9:00تا11:00بجے قرآن مرکز لطیف آباد میں تنظیم اسلامی حلقہ حیدرآباد کے تمام ذمہ داران کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام کیا گیا ،اجتماع کے آغاز میں امیر محترم نے سورۃ التوبہ آیات110 111- سے تذکیر کراتے ہوئے بیعت کی اہمیت اور اس کے تقاضوں پر گفتگو فرمائی۔ نیز رفقاءکے دس مطلوبہ اوصاف کا اعاد ہ کیا اور اپنی گفتگو کے ذریعے ذِمّہ داران میں ازسرِ نو تنظیمی جوش و ولولہ کو مہمیز کیا ۔
حلقہ حیدرآباد کےدورہ کا اختتامی پروگرام یوتھ میٹ اپ کی صورت میں مسرت بینکوئیٹ لطیف آباد میں منعقد ہوا ،جس میں امیر محترم نے معاشرے میں نوجوان نسل کے کردار پرگفتگو کی اور موجودہ حالات اور سائنس پر سوال و جواب کا اہتمام کیا گیا، ۔پروگرام   میں تقریباً 150  نوجوانوں نے شرکت کی۔عوامی خطابات و یوتھ میٹ اپ میں بروشر؛ ’’تنظیم اسلامی کی دعوت‘‘ اور سندھی کتابچہ ’’قرآنِ حکیم اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ تقسیم کیے گئے۔ (رپورٹ: عبد الرحیم بیگ مرزا ،ناظم نشرو اشاعت حلقہ حیدرآباد)
 
 حلقہ خیبرپختونخوا جنوبی کے زیر اہتمام توسیع دعوت پروگرام
 
حلقہ خیبرپختونخوا جنوبی کےزیرِ اہتمام ضلع مردان کے گاؤں طورو کی مسجد میں مقامی نائب امیر، محترم ارشد علی کے چچا محترم محمد اسماعیل کے تعاون سے توسیعی دعوت کے سلسلے میں ایک پروگرام کا انعقاد کیاگیا۔اس پروگرام میں بعد نمازِ عصرتا نمازِ مغرب مدرس کے فرائض مقامی نائب امیر مردان محترم ارشد علی نے ادا کیے۔ انہوںنے’’ دین اسلام کا جامع تصور‘‘ کے موضوع پر گفتگو فرمائی جبکہ بعد نمازِ مغرب تا نمازِ عشاء ناظم دعوت حلقہ محترم حبیب الرحمٰن نے مدرس کے فرائض انجام دیئے۔ان کا موضوع’’ منہج انقلاب نبوی ﷺ‘‘تھا۔ اس پروگرام میں تقریباً 30رفقاء و احباب نے شرکت کی۔ (رپورٹ:سعید اللہ شاہ،معتمد حلقہ خیبرپختونخوا جنوبی )
 
حلقہ حیدر آباد کے زیر اہتمام صمود فلوٹیلا پر حملہ کے تناظر میں احتجاجی مظاہرہ
 
حلقہ حیدر آباد کی سطح پر5 اکتوبر 2025ء کواسرائیل کا صمود فلاٹیلا پر حملہ اور گرفتاریوں کے تناظر میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کا آغاز سہ پہر 3:00بجے حیدر چوک سے کیا گیا اور اختتام پریس کلب پر ہوا۔ مظاہرے میں کم و بیش 140 رفقاء نے شرکت کی۔ (رپورٹ: امجد حسین چنہ، امیر حلقہ حیدر آباد)
 
حلقہ کراچی جنوبی کے زیر اہتمام ’’گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ اور گرفتاریوں کے خلاف‘‘مظاہرہ
 
پیر6اکتوبر2025 ءکو نماز مغرب کی ادائیگی کے بعد امتیاز سپر مارکیٹ کے سامنے (KPT فلائی اوور , قیوم آباد چورنگی) پر تنظیم اسلامی (اختر کالونی) کے رفقاء و احباب جمع ہوئے۔ انہوں نے پلے کارڈ اور بینرز اُٹھا رکھے تھے۔ بانی محترمؒ کا مختصر بیان بذریعہ میگا فون سنایا گیااور لوگوں کو اسرائیل کے ناپاک عزائم کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔موضوع سے متعلق امیر محترم کی پریس ریلیز بھی تقسیم کی گئی ۔ اختتام پرمحترم سعید الرحمن نے دعا کروائی۔اللہ پاک فلسطین و غزہ کے مسلمانوں کے حال پر رحم و کرم فرمائے۔شرکت کرنے والے تمام رفقاء  و احباب کو بہترین اجر سے نوازے ۔ آمین ! (نبیل احمد خان ،مقامی ناظم نشر و اشاعت )
 
حلقہ سرگودھا کے زیر اہتمام توسیع دعوت پروگرام
 
حلقہ سرگودھا کے زیر اہتمام توسیع دعوت پروگرام کے سلسلے میں امیر حلقہ، دو ملتزم رفقاء محترم محمد ممتاز حسنین اور محترم ہارون شہزاد کے ہمراہ مورخہ 5 اکتوبر2025ء بروز اتوار کو سالم انٹر چینج کے نزدیک شہر پھلروان کے لیے  سرگودھا سے روانہ ہوئے ۔ پھلروان شہر کے مختلف بازاروں میں ’’ اتحاد امت اور پاکستان کی سالمیت ‘‘ کے موضوع کے ہینڈ بلز تقسیم  کیے گئے۔ شہر کے مین بازار میں آگاہی منکرات اور تنظیم اسلامی کے تعارف کے ضمن میں  آگاہی کیمپ بھی لگایا گیا۔ تقسیم ہینڈ بل اور آگاہی کیمپ کی سرگرمی سہ پہر 4:00بجے تک  جاری رہی ۔ اس دوران امیر حلقہ نے مرکزی مسجد کے خطیب اور علاقے کے مختلف سرگرم  لوگوں سے ملاقاتیںکیں اور تنظیم کا تعارفی مواد بھی دیا ۔ شام00  :  4 بجےکے قریب پھلرون سے سرگودھا کے لیے واپسی ہوئی ۔ اللہ سبحانہُ و تعالیٰ سے دُعا ہے کہ وہ اس مساعی کو اپنی بارگاہ میں شرف ِ قبولیت عطا فرمائے۔ ( آمین)    ( رپورٹ: ہارون شہزاد ، ناظم و اشاعت حلقہ سرگودھا)