(خصوصی رپورٹ) اخبارِ اسلام - خالد نجیب خان

11 /

اخبارِ اسلام

غزہ، اصل صورت حال کیا ہے؟ (بشکریہ: فرینڈز آف فلسطین)

تحقیق: خالد نجیب خان (معاون مرکزی شعبہ نشرو اشاعت)

l غزہ میں نسل کشی کے شواہد مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اسرائیلی جنگ کے تباہ کن آثارعلاقے میں بڑے میزائل، بارودی سرنگیں اور دھماکہ خیز روبوٹس اب بھی شہریوں کی زندگیوں کے لیے سنگین خطرہ بنے ہوئے ہیں۔جنگ بندی کے بعد بھی غزہ کے لوگ عدمِ تحفظ اور خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اس وقت غزہ میں 70 ملین ٹن ملبہ شہروں اور قصبوں میں پھیلا ہوا ہے جس میں کم و بیش 20ہزار دھماکہ خیز مواد موجود ہیں جو قابض اسرائیلی افواج نے گرائے تھے مگر کسی وجہ سےپھٹ نہ سکے اور امدادی کارروائیوں کے دوران کسی بھی وقت پھٹ سکتے ہیں۔وزارت صحت غزہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر 2023ء کے بعد سے قابض اسرائیل کی جارحیت کے باعث نہتے بے گناہ فلسطینیوں کے شہداء کی تعداد 68 ہزار519 اور زخمی ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ سترہزار 382 ہو چکی ہے، جبکہ حالیہ جنگ بندی کے بعد 93 فلسطینی شہید اور 324 زخمی ہوئے ہیں۔وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اُس کی طبی ٹیمیں میّتوں کے ساتھ طبی ضوابط اور منظور شدہ پروٹوکولز کے مطابق کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں، تاکہ معائنے، دستاویزی کارروائی اور لواحقین کے حوالے کرنے کے عمل کو مکمل کیا جا سکے۔
l یونیسف کے مطابق، حالیہ غزہ جنگ کے دوران 64 ہزار سے زائد بچے یا تو شہید ہوئے یا زخمی ہوئے ہیں، جب کہ 58 ہزار سے زیادہ بچوں نے اپنے والدین میں سے کم از کم ایک کو کھو دیا ہے۔یہ اعداد و شمار انسانی المیے کی ایسی تصویر پیش کرتے ہیں جو پوری دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑ دینے کے لیے کافی ہیں۔
l شہید اسمٰعیل ہنیہ کے بڑے بیٹےعبدالسلام ہنیہ نے مڈل ایسٹ آئی کو دئیے گئے بیان میںاس بات کی سختی سے تردید کی ہے کہ اُن کے خاندان کے افراد ترکی کی درخواست پر غزہ چھوڑ چکے ہیں۔ انہوں نے اِس بات پر زور دیا کہ اُن کے خاندان کے تمام افراد اب بھی غزہ ہی میں موجود ہیں اور ویسی ہی زندگی گزار رہے ہیں جو ہر فلسطینی شہری بمباری اور محاصرے کے دوران گزار رہا ہے۔
l دوحہ میں حماس کے اعلیٰ سطحی وفد کی ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان ا ور وزیرِ انٹیلی جنس ڈاکٹر ابراہیم کالین سے ملاقات کے دوران حماس کے وفد کی قیادت محمد درویش نے کی جبکہ وفد میں خالد مشعل، زاہر جبارین، نزار عوض اللہ اور سامی خاطر بھی شامل تھے۔ملاقات میں غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ، انسانی و امدادی سرگرمیوں کی بحالی، اور اسرائیلی خلاف ورزیوں پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
l حماس کے رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ نے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی قبضہ دو سال کی جنگ کے باوجود اپنے مقاصد حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔ ہم کسی بھی صورت میں قابض دشمن کو جنگ دوبارہ شروع کرنے کا بہانہ نہیں دیں گے۔

مسلم دنیا سے متعلق دیگر ممالک کی اہم خبریں


l سعودی عرب : پاکستانی وزیراعظم کی ولی عہد سے ملاقات : سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات میں دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال ہوا۔ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی جس میں تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون میں تاریخی شراکت داری کو مزید وسعت دینے پر تبادلہ خیال ہوا۔
l ترکیہ: برطانیہ سے 20 یوروفائٹر ٹائیفون طیارے خریدنے کا معاہدہ: ترکیہ نے اپنی فضائی دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے برطانیہ سے 20 یورو فائٹر ٹائیفون طیارے خریدنے کا معاہدہ کر لیا۔انقرہ میں معاہدے سے متعلق ہونے والی تقریب میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان اور برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے شرکت کی۔ترکی کی وزارتِ دفاع کے مطابق وہ قطر اور عمان سے بھی 12، 12 ٹائیفون طیارے خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ خطے میں اسرائیل جیسے حریف ممالک کے مقابلے میں اپنی برتری برقرار رکھ سکے۔
l بھارت: چائلڈ میرج ایکٹ تمام مذاہب پر لاگو کرنے کی حکومتی درخواست مسترد: سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ چائلڈ میرج پر پابندی کا اطلاق تمام شخصی قوانین پرنہیں ہوگا کیونکہ چائلڈ میرج ایکٹ ایک پیچیدہ قانونی معاملہ ہے، اس لیے اسے تمام مذاہب پر لاگو کرنے کی حکومتی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
l مصر:غزہ کی بحالی کے لیے بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوگی: غزہ کی جلد بحالی اور تعمیرِنو کے لیے نومبر میں مصر ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کرے گا جس میں عرب و دیگر مسلم ممالک، عالمی تنظیمیں اور مختلف مالیاتی ادارے شریک ہوں گے۔ یہ کانفرنس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ نام نہاد ’’علاقائی استحکام کے منصوبے‘‘ کے دوسرے مرحلے کا حصہ بتائی جا رہی ہے۔
l اسرائیل:سعودیہ کے خلاف بیان دینے پر سموٹریچ پر حکومتی تنقید : اسرائیلی وزیرِ خزانہ، سخت گیر یہودی بیتزالیل اسموٹریچ نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی پر متنازعہ بیان دینے پر اسرائیلی حکومت نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔واضح رہے کہ ایک بیان میں سموٹریچ نےکہا تھا کہ اگر سعودی عرب سے سفارتی تعلقات بحال کرنے کے بدلے ہمیں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا پڑے تو وہ اس معاہدے کو قبول نہیں کریں گے۔
l آسٹریا:ایران کے پاس 400 کلو گرام افزودہ یورینیم ہے، آئی اے ای اے : عالمی ایٹمی توانائی ادارے (آئی اے ای اے ) کے سربراہ رافیل گروسی نے بتایا ہے کہ ایران کے پاس400 کلو گرام یورینیم کے ذخائر موجود ہیں جن کی افزودگی کی شرح 60 فیصد ہے جو افزودہ یورینیم جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار شرح سے کچھ کم ہے۔ ایران افزودگی کا عمل جاری رکھتا ہے تو ایران کے پاس اتنا مواد ہے کہ اس سے دس جوہری بم بنائے جا سکتے ہیں۔
l ہنگری :غزہ عالمی فورس میںترک فوج قبول نہیں، اسرائیل: اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار نےہنگری میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو ممالک غزہ میں اپنی فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں، انہیں کم ازکم اسرائیل کے ساتھ منصفانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے۔ اردگان کی قیادت میں ترکیہ نے اسرائیل کے خلاف دشمنی کا رویہ رکھا ہے، اس لیے یہ قابل قبول نہیں کہ ہم ان کی مسلح افواج کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے دیں۔