(اداریہ) بین الاقوامی استحکام فورس برائے غزہ - رضا ء الحق

9 /

ادایہ


رضاء الحق


بین الاقوامی استحکام فورس برائے غزہ


’’وہ تمام لوگ جو جانا چاہتے ہیں، انھیں منتقل کیا جائے گا، نوجوان ہوں یا بوڑھے، خوفزدہ نہ ہوں، آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا۔‘‘
یہ تھا بوسنیائی سرب یونٹس کے کمانڈر راتکو ملادچ کا وہ اعلان جو لاؤڈ سپیکروں پر سرب فوج بوسنیا کے قصبے سربرینیکا میں بار بار دہرا رہی تھی اور آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ میں ’’امن کے واحد عالمی داعی‘‘ ہونے کا اعلان دنیا بھر میںایسے ہی گونج رہا ہے۔
11جولائی 1995ء کو بوسنیائی سرب فوجیوں نے بوسنیا ہرزیگووینا میں سربرینیکا کے قصبے پر قبضہ کر لیا۔ دو ہفتے سے بھی کم عرصے( 10 دنوں) میں سرب فورسز نےایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت، انتہائی منظم انداز میں 8,000 سے زائد بوسنیائی مسلمانوں کو شہید کر ڈالا۔ بوسنیائی سرب یونٹس کے کمانڈر راتکو ملادچ کے فوجی بوسنیائی مسلمانوں کا قتلِ عام بلکہ نسل کُشی شروع کر رہے تھے، جبکہ وہ خود خوفزدہ شہریوں کو بے خوف رہنے کا مشورہ دے رہا تھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 29 ستمبر 2025ء کو وائٹ ہاؤس میں ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو کی موجودگی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران’’ غزہ امن منصوبہ‘‘ کے اعلان کو دو ماہ سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد اسرائیل کم و بیش 500مرتبہ امن کے اِس نام نہاد منصوبہ کو پامال کر چکا ہے۔فلسطینی مسلمانوں کی نسل کُشی جاری ہے۔ اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں غزہ کے لیے ایک بین الاقوامی استحکام فورس کے قیام کے حق میں پاکستان نے ووٹ نہ جانے کیوں دیا، باوجویکہ اس قرارداد کی ایک شق کے مطابق امن کے قیام اور غزہ کی تعمیرِ نو کی ذِمّہ داری ٹاسک فورس اور اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) مل کر کریں گے!
سربرینیکا میں مسلمانوں کایہ قتلِ عام قصبے میں اقوام متحدہ اور نیٹو (NATO) افواج کی موجودگی میں ہوا جو اس پر خاموش تماشائی بنے رہے۔جی ہاں، وہی اقوامِ متحدہ جو1993ء میں سربرینیکاکے قصبے کو ’’دارالامن‘‘ قرار دے چکی تھی۔کیا اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میںبین الاقوامی استحکام فورس برائے غزہ کے قیام کے حق میں ووٹ دیتے وقت پاکستان یہ بھول گیا تھا کہ سلامتی کونسل ہی کے فیصلے کے تحت 1978ء سے اقوامِ متحدہ کی عبوری فورس برائے لبنان (UNIFIL) کے نام سے 46 ممالک کے دستوں پر مشتمل ایک بین الاقوامی عسکری ادارہ موجود ہے، جس کے قیام کا بنیادی مقصد ہی لبنان پر اسرائیلی جارحیت کو روکنا تھا۔اِس کے علی الرغم اسرائیل جب چاہتا ہے، جیسے چاہتا ہے، لبنان پر حملہ آور ہو جاتا ہے۔ کیا غزہ کے لیے مجوزہ ٹاسک فورس اسرائیل کی جانب سے ہونے والی جارحیت کو روکے گی؟ یاکیا ایک مرتبہ پھر سربرینیکا کی تاریخ دہرائی جائے گی؟
سربرینیکا میں بوسنیائی مسلمانوں کے ’’ریپبلکا سرپسکا ‘‘کی فوج کے ہاتھوں قتلِ عام کو عالمی عدالت انصاف اور سابق یوگوسلاویہ کے لیے بین الاقوامی فوجداری ٹربیونل نے نسل کُشی قرار دیا تھا۔ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل اور اس کے وزیراعظم نیتن یاہو کو تو قریباً ہر فورم سے نسل کُش قرار دیا گیا ہے۔
یوگوسلاویہ کی شکست و ریخت کے بعد ملک میں خانہ جنگی کے دوران ایک لاکھ سے زیادہ افراد جان کی بازی ہار گئے، جن میں سے کم و بیش 80 فیصد مسلمان تھے۔ بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق غزہ میں گزشتہ دو سال کے دوران کم و بیش 70 ہزار افراد اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں، عورتوں اور بوڑھوں پر مشتمل ہے۔ غزہ کا تقریباً 90 فیصد علاقہ تباہ و برباد کر دیا گیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ شہداء کی اصل تعداد اِس سے کہیں بڑھ کر ہے۔تیس برس قبل سرب افواج نے بوسنیا کے شہداء کو اجتماعی قبروں میں دفن کیا ،تو آج اسرائیلی درندگی کے شکار غزہ کے مسلمانوں کی اجتماعی قبریں ہسپتالوں، اسکولوں، پناہ گزین کیمپوںکے ملبہ سے برآمد ہو رہی ہیں۔
ٹریلین ڈالر کا سوال یہ ہے...کیا ٹرمپ کے کسی اعلان یا کسی ٹاسک فورس کے قیام سے اسرائیل اپنے اصل منصوبہ یعنی گریٹر اسرائیل کے قیام سے رک جائے گا، اُس گریٹر اسرائیل کا قیام جسے نیتن یاہو اپنا ’تاریخی‘ اور ’روحانی‘ مشن قرار دیتا ہے؟
ہمارے نزدیک اِن تمام سوالات کے جواب انتہائی واضح ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل کبھی اپنے اصل ہدف سے دستبردار نہیں ہوگا۔ وہ نہ کل امن کا خواہاں تھا، نہ آج ہے اور نہ کبھی مستقبل میں ہوگا....اور مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا!
لہٰذا مسلمان ممالک اِس حقیقت کا ادراک کریں کہ ان کے اصل دشمن کون ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں یا عرب ممالک قائم رہیں گے یا گریٹر اسرائیل بنے گا، دونوں کا باہم وجود ممکن نہیں۔ وہ یہ نہ بھولیں کہ امریکہ کبھی اسرائیل کو تنہا نہیں چھوڑے گا، بلکہ آخری حد تک اُس کا ساتھ دے گا۔
حکومتِ پاکستان اور مقتدر حلقوں سے بھی ہماری درد مندانہ اپیل ہے کہ وہ اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں۔ یہود اور اُن کے حامیوں کے جال سے خود کو محفوظ رکھیں۔ اُمت مسلمہ کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے والوں سے دور رہیں۔ پاکستان فی الفور ایک یو ٹرن لے اور بین الاقوامی استحکام فورس برائے غزہ کا حصّہ بننے سے انکار کر دے۔ مملکت خداداد کسی ایسے منصوبہ کا حصّہ نہ بنے جو فلسطینی مسلمانوں کے قتلِ عام، غزہ کے غیور مجاہدین کو غیر مسلح کرنے اور قبلۂ اوّل یعنی مسجد اقصیٰ کو (معاذ اللہ) منہدم کر کے اُسی مقام پر دجالی تھرڈ ٹیمپل کی تعمیر کے ناپاک صہیونی منصوبہ کو ذرا برابر بھی تقویت پہنچائے۔ ہمیں دنیا میں چاہے اس کی کتنی ہی بڑی قیمت کیوں نہ چُکانی پڑے، اپنی آخرت کو محفوظ کریں۔ اللہ تعالیٰ عالمِ اسلام کا حامی و ناصر ہو۔ آمین!