سیمینار
فلسطین میں انسانیت سوز مظالم نے آزادی کے علمبرداروں کا منحوس
چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔ (شجاع الدین شیخ)
ہم اپنے کشمیری بھائیوں کو بھولیں گے، نہ ہی فلسطینی عوام کے خون
کو رائیگاں جانے دیں گے۔ (سینیٹر مشاہد حسین سید)
نہتے فلسطینیوں نے گریٹر اسرائیل کا خواب چکنا چورکردیا
ہے۔ (سراج الحق)
مقبوضہ کشمیر اور مقبوضہ فلسطین میں یہود و ہنود کا گٹھ جوڑ
مسلمانوں کے آگے نہیں ٹک سکے گا۔ اِن شاء اللہ۔ (ڈاکٹر خالد قدومی)
فلسطین وہ ارضِ مقدس ہے جس کی حفاظت کےلیے تن من دھن کی
بازی لگانا ہر مسلمان کا فرض ہے۔ (محمد العِقاد)
حماس کی فتح سے ہم نے سیکھا ہے کہ سفارت کاری کے پیچھے
جب تک طاقت نہ ہو، اُس کے نتائج حاصل نہیںہوتے۔ (غلام محمد صفی)
کشمیر ہائی وے کا نام بدل کر سری نگر ہائی وے رکھنے سے مسئلہ
حل نہیں ہوگا بلکہ میدان میں کودنا ہوگا۔ (ڈاکٹر حبیب الرحمٰان عاصم)
تنظیم اسلامی کے زیر اہتمام ’’مقبوضہ کشمیر اور مقبوضہ فلسطین، حل کیا ہے؟‘‘ کے عنوان سے سیمینار رپورٹ: ڈاکٹر اشرف علی
تنظیم اسلامی کے زیر اہتمام ’’ مقبوضہ کشمیر اور مقبوضہ فلسطین۔ حل کیا ہے؟ ‘‘ کے عنوان سے، اسلامآباد میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیاجس میں سیاسی نمائندگان، مذہبی رہنماؤں، دانشوروں کے علاوہ میڈیا کے نمائندوں اور عوام الناس نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
اپنے صدارتی خطبہ میں تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے کہا کہ فلسطین میںناجائز صہیونی ریاست کی حالیہ پُر تشدد کاروائیوں نے جہاں مسلمانوں کے خلاف ہنود و یہود کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کردیا ہے وہاں مغربی دنیا میں آزادی کے علمبرداروں کا منحوس چہرہ بھی دنیا کے سامنےبے نقاب کر دیا ہے۔ ا فسوس یہ ہے کہ آج دنیا میں57 مسلم ممالک ہیں، او آئی سی کے نام سے مسلم ممالک کی ایک تنظیم موجود ہے اور34 مسلم ممالک کی مشترکہ فوج بھی ہے لیکن پوری مسلم دنیا میں کسی ایک ملک کوجرأت نہ ہوسکی کہ وہ مقبوضہ کشمیر اور مقبوضہ فلسطین کے عوام کےلیے آواز تک اُٹھا سکیں۔
سیمینار کے مرکزی خطاب میںسابق وفاقی وزیر اور سینیٹر مشاہد حسین سیّد نے کہا کہ ایک طرف اسرائیل کی طرف سے گریٹر اسرائیل کی بات ہورہی ہے اور دوسری طرف بھارت ، اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھ رہا ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ دونوں اطراف سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو رونداجارہاہے۔ ہم دنیا کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم اپنے کشمیری بھائیوں کو بھولیں گے، نہ ہی فلسطینی عوام کے خون کو رائیگاں جانے دیں گے۔ ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔ پاکستانی عوام نے ہمیشہ سے فلسطینی مؤقف کی تائید کی ہے، ہم نے 1967 ءاور1973ء کی عرب اسرائیل جنگوںمیں فلسطینی بھائیوں کی مدد کی، 1974ء میں پی ایل او کو فلسطین کی نمائندہ جماعت کی حیثیت سے تسلیم کیا اور آئندہ بھی اُن کی اخلاقی مدد کرتے رہیں گے۔
جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سراج الحق نے مسلمانانِ عالم کے ضمیر کو جھنجوڑتے ہوئے کہا کہ آج دنیا میں57 مسلم ممالک ہیں، 74 لاکھ کے قریب مسلم افواج ہیںاور دنیا کی 23فی صد معیشت مسلمانوں کے کنٹرول میں ہےلیکن پھر بھی مسلم دنیا خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے اورکہیں سے کوئی احتجاج سامنے نہیں آرہا۔اِس کے باوجود اللہ کی توفیق سے آج الحمد للہ نہتے فلسطینیوں نے گریٹر اسرائیل کا خواب چکنا چورکردیا ہے۔
ویڈیو کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے حماس کے سینئر قائد اور ترجمان ڈاکٹر خالد قدومی نے کہا کہ فلسطین کی جنگ کسی قوم کی جنگ نہیں ہے، کسی اقتدار کی جنگ نہیں ہے۔ ہم نے 60000شہداء کے خون کا نذرانہ پیش کیاہے، 130000 کے قریب زخمی ہیں، 5 ہزار گرفتارہیں۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں، لیکن الحمد لله ہم ہی سرخرو ہوں گے۔ مقبوضہ کشمیر اور مقبوضہ فلسطین میں یہود و ہنود کا گٹھ جوڑ مسلمانوں کے آگے نہیں ٹک سکے گا۔ اِن شاء اللہ۔چاہے کچھ بھی ہو، ہم ہر میدان میں مقبوضہ کشمیر اور مقبوضہ فلسطین کی آزادی کےلیے آواز اُٹھاتے رہیں گے۔
غزہ کے علاقہ خان یونس سے تعلق رکھنے والے دانشور و صحافی محمد العِقاد نےاپنے خطاب میں کہا کہ فلسطین محض زمین کا ایک ٹکڑا نہیں ہے بلکہ بحیثیتِ مسلم اُمہ ہماری پہچان، ہمارے عقائد کا ترجمان اور ہمارے ایمان کی امین وہ ارضِ مقدس ہے جس کی حفاظت کےلیے تن من دھن کی بازی لگانا ہر مسلمان کا فرض ہے۔ اُنہوں نےکہا کہ مسجد اقصیٰ پر صہیونی طاقتوں کے حملے، نہتے مسلمانوں پرظلم و تشدد، انسانی حقوق کی پامالی اور بچوں، عورتوں اور بوڑھوں پر ہزاروں ٹن بارود برساکر بھی اسرائیل اور مغرب میں اُس کے معاونین فلسطینی عوام کے جذبۂ حریت کو دبا نہ سکے ۔ آج فلسطینی عوام پوری دنیا میں عزم، بلند حوصلے اور صبر استقلال کی علامت بن کر اُبھرے ہیں۔
کُل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر کے کنوینر غلام محمد صفی نےویڈیو خطاب میں کہا کہ1947ء سے لے کر آج تک مقبوضہ کشمیر اور مقبوضہ فلسطین کے مسلمان اپنی آزادی کےلیے لڑ رہے ہیں لیکن اُن کی آواز کو مسلسل دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ لاکھوں لوگوں کو شہید، زخمی اور بے گھر کردیا گیا ہے لیکن آزادی کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کےلیے کشمیری اور فلسطینی عوام آج بھی سینہ سپر ہیں اور ان کے پایۂ استقلال میں لغزش نہیں آئی۔ اِن مسائل کا حل سیاسی ہے لیکن حماس کی فتح سے ہم نے سیکھا ہے کہ سفارت کاری کے پیچھے جب تک طاقت نہ ہو، اس کے نتائج حاصل نہیںہوتے۔
دانشور اور مذہبی سکالر ڈاکٹر حبیب الرحمٰن عاصم نے مسلمانانِ عالم کی بے حسی پر سوال اُٹھاتے ہوئے کہا کہ ٓاج دنیا میں دو ارب پر مشتمل57 مسلم ممالک موجود ہیں لیکن مقبوضہ کشمیر اور مقبوضہ فلسطین میں 77 سال سے جاری المیوں پر کسی کو بات کرنے کی جرأت نہ ہوسکی۔ اس ضمن میں امراء اور علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا کردار اداکریں۔’’کشمیر ہائی وے‘‘ کا نام بدل کر ’’سری نگر ہائی وے‘‘ رکھنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، اس کےلیے میدان عمل میں کودنا پڑے گا۔
سیمینار کے ابتدا میں تنظیم اسلامی کے سینئر رہنما ڈاکٹر ضمیر اختر خان نے بنی اسرائیل کی تاریخ پر قرآن و حدیث کی روشنی میں گفتگو کی۔
حلقہ اسلام آباد کے ناظمِ تربیت عامر نوید نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض انجام دئیے۔
سیمینار کے اختتام پر تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے دعا کروائی۔