لاشوں پہ جس کا تخت بچھے، کیا وہ سلطنت!عامرہ احسان
ہم نے یہ دن بھی دیکھنا تھا کہ دنیا کی قیادت ایک نہایت غیر سنجیدہ، غیر ذمہ دار، ہر بیان سے کچھ ہی دن میں قلا بازی کھا کر پھر جانے والے جو کر نما کردار کے ہاتھ میں آگئی ہے۔ اب تو یہ سوال خود امریکہ میں بھی اُٹھنے لگ گئے ہیں، چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں کہ یہ ہمارے ووٹوں نے کیا کر ڈالا۔’ کیا لوگ شر مساری نہیں محسوس کر رہے کہ ٹرمپ ہماری نمائندگی کر رہا ہے؟‘ جواب آتا ہے: یقیناً وہ بڑبولا اور ناقابل برداشت ہے مگر وہ ہمیشہ کھلی کتاب کی طرح رہا ہے۔ قوم نے کھلی آنکھوں سے اُسے جانتے ہوئے دوبارہ منتخب کر لیا ! شاید اسی کی پیشین گوئی تھی کہ اگر جمہوریت انتخابات کا نام ہے تو: عذاب است و عذاب است و عذاب است ! اور یہ بھی :کہ بر مردارغوغائے کلاب است! کتوں کا شور و غوغا ہے مردار نوچ کھانے کو! اگر چہ بڑی بھیانک منظر کشی ہے مگر دنیا کی بڑی عالیشان جمہوریتوں کے بیچ غزہ کے کھنڈرات، ملبے، ادھڑی لاشوں والے قبرستان! کیا ان شاندار تہذیب کے علم برداروں کے ہاتھوں کھلی آنکھوں دیکھتے یہ ظلم و قتل و غارت گری بپا نہیں ہوئی؟ ان کی ترقیوں، اونچے ایوانوں (عدل ، پارلیمنٹوں ) کے بیچ، شام کو 13 سالہ جنگوں سے اجاڑا 800 ارب ڈالر کا نقصان دیا۔ کھنڈر بنایا شام کوبھی۔یمن، سوڈان ہو یا یوکرین کی 3 سالہ جنگ۔ اسلحے کے بیوپاریوں نے عام انسانوں کا جینا اجیرن کر دیا۔
اب بڑے تین کردار گھن گرج سے دنیا کو ڈپٹتے باری باری دیکھے جاسکتے ہیں، جن کے کانوں پر دنیا کی تنقید، اعتراضات پر جوں نہیں رینگتی۔ تکبر، جاہلانہ گھمنڈ کے ساتھ ٹرمپ، مسک اور نیتن یاہو میڈیا پر غوغائے کلاب کے نت نئے مناظر دکھاتے ہیں! فرعون، قارون، ہامان کو قرآن سے دیکھ لیجیے۔ نیا کچھ بھی نہیں۔ دلیل کم نظری قصۂ قدیم وجدید! انسانی خمیر میں شیطانیت جب بھی گھلی یہی کردار پلٹ پلٹ کر سامنے آئے۔ ٹرمپ ، مسک جر من AfD کس طرح ہٹلر کو نئی زندگی دینے کے درپے ہیں۔ ان کے ہاں خدائی سرمائے، زر، زمین کی ہے۔ اس خدائی کے انکاری ابراہیم علیہ اسلام کے بیٹے… آگ ہے اولاد ِابراہیمؑ ہے، نمرود ہے، کے مناظر ہر جاپیش کر رہے ہیں۔جہانِ پیر مر رہا ہے جہانِ نو ہو رہا ہے پیدا۔ اس نظام زر کا تختہ اب الٹنا ٹھہرا۔ ٹرمپ ہر طرف دیوانے حکم صادر کر رہا ہے۔ بین الاقوامی افراتفری پیدا کرنا اس کا کام ہے۔ ایلون مسک ملک کے اندر نت نئے حکم چلا رہا ہے۔ اس انوکھے طرز ِحکومت سے تو ابھی خود امریکی بھی نہیں سنبھل پائے۔ افسروں کو مسک نے حکم دیا کہ اپنی ہفتے بھر کی کارکردگی لکھ کر دیں۔ (نکموں کو فارغ کیا جا سکے !) ٹرمپ نے دھڑا دھڑ مناصب سے ہٹانے کی مہم چلا دی۔ چیفس آف سٹاف کا چیئر مین نکال دیا۔ مزید 5 ایڈمرل اور جنرل نکال کر فوج ہلا ماری۔ امریکی نیوی کی پہلی خاتون سربراہ، ایئرفورس کا وائس چیف آف سٹاف، تینوں افواج کے جج ایڈوکیٹ جنرل نکالنے کا حکم صادر ہوا۔ پینٹاگون جو پہلے ہی سویلین سٹاف بہت بڑی تعداد میں نکالے جانے سے نمٹ رہا تھا، ہل کر رہ گیا۔ براؤن، صدر کا فوجی مشیر بننے کو تھا (سیاہ فام) جسے 2027 ء تک کی اپنی مدتِ تعیناتی پوری کرنی تھی، غیر متوقع طور پر فی الفور نکال دیا گیا۔ سفید فام انتہا پسندی کار فرما ہے۔ سینیٹر دم بخود، سخت معترض ہیں۔ مثلاً میسا چیوسٹس کے مولٹن نے کہا: ڈکٹیٹر یا بادشاہی کے شوقین یوں جرنیل فارغ کیاکرتے ہیں، جو ان کی سیاست سے متفق نہ ہوں۔ مگر یہ امریکہ ہے، ’بنانا ری پبلک‘ نہیں ہے!
یہ دلچسپ امر ہے کہ ایک طرف سفید فامی بخار سے ٹرمپ، مسک تپ رہے ہیں، دوسری طرف ہندو دھڑا دھڑ مناصب پر لا رہے ہیں۔ مسک نے امریکی جمہوریت کا راز بھی فاش کر دیا۔ یو ایس ایڈ کو ڈپٹتے بتا دیا کہ بھارت میں مودی کو انتخاب جتوانے کے لیے دو ملین امریکی ڈالر اس کھاتے سے خرچ کیے ۔ امریکی حکومت نمائندہ ہے اسلام دشمن قوتوں کی۔ جرمن متعصب ، متنازعہAfD ہو، مسک کا محبوب برطانوی ٹومی رابنسن (شدید اسلام دشمن کارروائیوں میں ملوث سفید فام انتہا پسند) یا بھارت کا مودی اور ہندو توا۔ نیتن یا ہو تو ہتھیلی کا پھپھولا ہے ہی سہی! جمہوریت کا جنازہ اٹھ رہا ہے۔ روس پر فریفتگی کی انتہا یہ ہے کہ یوکرین پرجنرل اسمبلی اور سیکورٹی کونسل کی حالیہ ووٹنگ میںامریکہ نے یورپ کی مخالفت میں روس کا ساتھ دیا! روس کو امریکہ قوت بخش رہا ہے۔ یورپ شدید نالاں ہے۔ ٹرمپ نے یوکرین پر جھوٹ بولے، زیلنسکی کی بھی تحقیر کی۔ امریکہ کی معاہدات پر مبنی پالیسی تھی یوکرین کی پشت پنا ہی کی۔ روسی حملے کو دنیا بھر نے رد کیا تھا۔ امریکہ نے جو ملٹری یا انسانی مدد یوکرین کو دی تھی وہ دستخط شدہ معاہدے کی بنیاد پر تھی۔ ٹرمپ نے اسے توڑتے ہوئے یوکرین سے اس کی قیمتی، کم یاب معدنیات / 500 ارب ڈالر،امریکی امداد سے پانچ گنا زیادہ واپس طلب کرلی! غزہ کی زمین مانگ لی، یوکرین کی زمین کے اس ٹکڑے پر نظریں گاڑے ہے۔
برطانوی سابق وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا، (دوبئی ورلڈ گورنمنٹ سمٹ / اجلاس): میں فلوریڈا میں تقریر کر رہا تھا تو میں نے ٹرمپ کا نہایت خوبصورت ساحلی قطعۂ زمین، مار آلا گو دیکھا۔ مشرق وسطیٰ سے لاکھوں ( فلسطینیوں کو) لا بسانے کے لیے یہ زبردست مقام ہوگا۔ غزہ کی ساحلی پٹی پرقبضہ کے خواب پر جانسن نے پتھر دے مارا۔ جرمنی کے اگلے چانسلر نے کہا: ہم امریکی صدر کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ امریکی نائب صدر بھی جو ہمیں بتانے چلا ہے کہ ہم جمہوریت کیسے چلائیں۔ ہم نہیں سمجھتے کہ امریکہ ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔ یوکرین کے لیے طویل المدتی گارنٹی، مضبوط نیٹو اور یورپی یونین سے یوکرین کے الحاق پر جرمن وزیر خارجہ نے زور دیا۔ سفید فام اکٹھ کے اصل عزائم دیکھنے ہوں (اسرائیل بھی جس کا حصہ ہے) تو 15 مارچ 2019 ء کو نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں جمعے کی نماز میں سفید فام انتہا پسند کے ہاتھوں (دنیا کو لائیو دکھاتے ہوئے) 51 مسلمانوں کی شہادت کا واقعہ تازہ کر لیجیے۔ یہ ان سب کا ہیرو ہے۔ (تاحیات قید کی سزا بھگت رہا ہے۔)
ٹرمپ نے عرب دنیا میں اپنے فدوی مسلم ممالک، مصر، اردن با لخصوص،اور سعودی عرب، امارات سبھی کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ یہ فرمائش کہ فلسطینی مذکورہ ممالک میں بسائے جائیں، ان کے لیے سوہانِ روح ہے! فلسطینی مصر اور اردن چلے جائیں (جو وہ کسی صورت نہ جائیں گے!) تو سارے انقلابی، اخوانی یک جا ہوںگے اور سیدنا مہدی تشریف لے آئے توان کی دنیا زیر و زبر ہو جائے گی!سعودی عرب اور امارات شدید پابندیاں عائدکرنے کے باوجود عرب معاشروں میں بہر طور موجود اسلام پسندوں کے خطرے سے خائف ہیں۔ اپنے ممالک میں عدم استحکام کی فکر کی بنا پر دو قومی ریاستی حل سے کم پر راضی ہونا ان کے لیے ممکن نہیں۔ سو ٹرمپ بھی اب پیچھے ہٹ رہا ہے۔ بین الاقوامی ردِ عمل، شدید برفانی موسموں کے باوجود ٹرمپ تجاویز کے خلاف فلسطینی آزادی کے لیے مظاہرے جاری ہیں۔ یوں بھی دنیا اخلاقی سطح پر صبر و ثبات، شجاعت، مضبوط سیرت و کردار، معاہدات کی پاسداری، مذاکرات کی مہارت، معاملہ فہمی، دانائی سب دیکھ رہی ہے۔ مجاہدین میں ہر جا! حماس نے اسرائیلی ظلم وجور، مکر و فریب کا مقابلہ جس اعلیٰ اخلاق، مضبوط مواقف، مزاحمت اور عزیمت کے ساتھ کیا ہے وہ دلوں کو فتح کر لینے والا ہے۔ رہا اسرائیلی قیدی نے بے اختیار حماسی مجاہدین کے بوسے لیے وہ جبر نہیں، ان کے اخلاق و کردار کا حقیقی ثبوت ہے۔ جس پر اسرائیل میں صفِ ماتم بچھ گئی اور بہانے تراشنے لگے۔ یہ ہمارے نبی ﷺ کا کریم ورثہ ہے۔ دنیا صرف ترجمۂ قرآن اور سیرت نبویؐ اور کم از کم سیرت ِابو بکر صدیق ؓو عمر فاروقؓ سے حکمرانی کا اسلوب و احکام دیکھ لے، تو دنیا پر چھائے جہل اور ظلم کے تاریک گھناؤنے کردار اپنی موت آپ مر جائیں۔ حکمراں ہے اک وہی ، باقی بتانِ آزری! جس نظام میں انسان پر انسان کی نہیں، خالق و مالک کی حکمرانی ہوتی ہے، پوری کائنات پر جس احد و صمد کی حکمرانی ہے! جہاں تکریم کی بنیا درنگ، نسل، مال و دولت نہیں ،اخلاق و کردار، اعلیٰ اوصاف پر قائم ہوتی ہے۔
فلسطینی کردار اس کی ایک جھلک ہے جو قدس پر جان نچھاور کرنے کو زندگی، حیاتِ جاوداں پانا سمجھتے ہیں۔ اسرائیلی تمام تر دھونس دھمکیوں کا جواب حماس نے مضبوط، پُر عزم نپے تلے حقائق سے دیا۔ اسرائیلی تابوتوں کی واپسی کے اہتمام پر اسرائیل کا حقیقی چہرہ دنیا کو دکھانے کے ’جرم‘ پر اسرائیلی میڈیا، یو این، ریڈ کراس بلبلا اٹھا۔ کہ انہیں بینر ز تلے نہیں، عزت و اکرام سے دیا جانا چاہیے تھا۔ یہ بھول گئے کہ اُنہوں نے فلسطینی لاشیں ٹرکوں پر لاد کر نیلے تھیلوں میں زمین پر لا ڈالی تھیں! ہمارے قیدی بھی فاقہ زدہ، پنجر ڈھانچے، تشدد زدہ لوٹے ہیں۔ عزت و اکرام؟ فیصلے کل ہوں گے۔ جب زندگی شروع ہوگی، امتحان کی بساط لپیٹ دی جائے گی۔ یوم القیامۃ…رمضان حقائق پڑھانے کے لیے طلوع ہونے کو ہے۔اب بھی مہلت ہے! ہر فرد اپنی جواب دہی کی تیاری کرے۔ ایمان و احتساب کے ساتھ! پاکستان رمضان میں نوجوان (جوئے بھرے، ہاؤ ہو والے) کرکٹ میں جوتے رکھے گا اللہ سے بے خوفی کی کوئی حد نہیں!
ززز